کیا آپ جانتے ہیں تاریخ میں سب سے پہلے ’بریانی‘ کس نے بنائی؟

16 نومبر 2017
سیدہ لاغاری نے برصغیر میں بننے والے پکوانوں کی تاریخ کے دلچسپ حقائق بیان کیے —۔
سیدہ لاغاری نے برصغیر میں بننے والے پکوانوں کی تاریخ کے دلچسپ حقائق بیان کیے —۔

بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہوں گے کہ باقر خانی کا نام آغا بکر اور خانی بیگم کی رومانوی کہانی سے متاثر ہوکر رکھا گیا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ملکہ نور جہاں نے سب سے پہلے بریانی بنائی تھی؟ کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ حیدرآباد کے نظام میر قمرالدین نے اپنے پرچم پر کلچے کو علامت بنایا؟

یہ وہ چند حقائق ہیں جن کا زکر پکوانوں کی تاریخ پر لکھی کتاب ہاکستانی ہیریٹیج کوزین (پاکستانی ورثے کے پکوان) میں موجود ہے۔

مزید پڑھیں: پکوان کہانی: مٹن دم بریانی

انڈس ویلی اسکول آف آرٹس اینڈ ارکیٹیکچر کی لانچ تقریب کے دوران اس کتاب کی مصنف سیدہ لاغاری نے بتایا کہ یہ کوئی کھانوں کی ترکیب بتانے والی کتاب نہیں، بلکہ اس میں ثقافتی پکوانوں کی تفصیلات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میں پاکستان کو اس ایک چیز سے شوکیس کرنا چاہتی ہوں جس پر کوئی بحث نہیں کرتا، اور وہ اس کا کھانا ہے‘۔

سیدہ لاغاری نے بتایا کہ ’میں نے مستند ثبوتوں کے ذریعہ کوشش کی کہ ہمارے گھروں میں بننے والے مختلف پکوانوں کے پس منظر کو جان سکوں، اور ایسا کرتے وقت مجھے ان باورچیوں کے بارے میں معلوم ہوا، جن کے بارے میں کوئی نہیں جانتا تھا‘۔

یہ بھی پڑھیں: پکوان کہانی : ہرا مصالحہ بریانی

اس پینل کی میزبان سمیرا راجا کا کہنا تھا کہ یہ کتاب اتنی زبردست ہے کیوں کہ اس میں موجود پکوانوں کی تصاویر کو دیکھ کر منہ میں پانی اجاتا ہے۔

فن کے تجزیہ کار مرجوری حسین کا بھی کہنا تھا کہ ’یہ ایک خوبصورت کتاب ہے، جس میں موجود تصاویر پرانی یادیں تازہ کردیتی ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ذائقہ دار سندھی بریانی گھر پر بنائیں

سیدہ لاغاری نے مزید بتایا کہ ’جب میں بڑی ہورہی تھی تو اس دور میں جنگ کی وجہ سے کھانے کی کافی کمی تھی، لیکن جب میں یہاں آئی تو مجھے پاکستانی پکوانوں کے ذائقے نے کافی متاثر کیا، مگر میں خود ایک اچھی باورچی نہیں بن سکی، اس ڈیپارٹمنٹ میں مجھے خود سے کوئی امید نہیں‘۔

تقریب میں موجود اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین ہارون بھی موجود تھے جنہوں نے دنیا بھر میں مقبول پکوانوں کی تاریخ کے حوالے سے بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: بمبئی بریانی کھانا پسند کریں گے؟

انہوں نے برصغیر میں مغل شہنشاہوں کے کھانوں کی ترجیحات پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے بہت سے ثقافتی کھانے ان کے کھانوں سے متاثر ہیں۔

اس کتاب میں ایسی بہت سی کہانیاں موجود ہیں جنہیں پڑھ کر لوگوں کو اندازہ ہوگا کہ ان کے من پسند کھانوں کا آغاز آخر ہوا کہاں سے تھا، جیسے بریانی جیسی لذیذ ڈش سب سے پہلے ملکہ نور جہاں نے تیار کی تھی۔

یہ مضمون 16 نومبر کے ڈان اخبار میں شائع ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں