اسلام آباد: وزارت توانائی نے وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے باقاعدہ طور پر تیل کی مصنوعات میں ملاوٹ کے حوالے سے فیول مارکنگ پروگرام (ایف ایم پی) کے آغاز کے لیے باقاعدہ منظوری طلب کر لی، جس کا آغاز ممکنہ طور پر مٹی کے تیل سے کیا جائے گا۔

وزارتِ توانائی کی جانب سے ارسال کی جانے والی سمری میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو مقرر کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قیمتیں مقرر کرنے کے اقدام سے مٹی کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا تاہم اس کی قیمت بولی لگانے والے کو یہ رقم ادا کرنی ہوگی۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اگلے ہفتے تک اس سمری کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ حل کرنے کی ہدایت جاری کردیں گے۔

سیکریٹری پیٹرولیم کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ 6 کمپنیوں جن میں 4 برطانوی، ایک سنگاپور، ایک جرمنی میں قائم پاکستانی کمپنی شامل ہیں جنہیں 1 سال کے معاہدے کے لیے بولی میں شامل ہونے کی درخواست دی گئی تاہم اس میں 2 کمپنیوں نے ٹینڈر کے حصول کے لیے جمع باقاعدہ کاغذات جمع کرائے جن میں سے ایک کمپنی کی بولی کو منظور کیا گیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تیل کی قیمتیں مقرر کیے جانے کے بعد اس منصوبے کو مقامی ریفائنریز اور کمپنیوں کی جانب سے تیار کی جانے والے دیگر مصنوعات پر بھی استعمال کیا جاسکے گا اور منصوبے کی مقررہ مدت کو بڑھا دیا جائے گا تاکہ مستقبل میں صارفین سے اضافی قیمتیں وصول نہ کی جائیں۔

سیکریٹری پیٹرولیم سکند سلطان راجہ نے کہا کہ ملکی سطح پر استعمال کرنے کے لیے مٹی کے تیل کی پیداور کا حجم 150 لاکھ ٹن تک ہے تاہم اس میں ایندھن شامل نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ

پیٹرولیم کی حالیہ قیمتوں کے حساب سے مٹی کے تیل اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں 31 روپے 40 پیسے فی لیٹر کا فرق ہے جس کی وجہ سے ہائی اسپیڈ ڈیزل میں مٹی کا تیل شامل کیا جاتا ہے جس کے باعث مارکیٹ میں مٹی کے تیل کی کمی ہوجاتی ہے۔

واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی نے وزاتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے سے قبل پیٹرولیم مصنوعات کے لیے ایف ایم پی متعارف کرایا تھا، جس کی مدد سے مٹی کے تیل کی دیگر مصنوعات میں ملاوٹ اور ٹیکس چوری سے نجات حاصل کی جاسکے۔

کامیاب بولی لگانے والی اوتھینٹگز نامی برطانوی کمپنی نے آئندہ 6 ماہ کے لیے فیول مارکننگ کے لیے 1.22 روپے فی لیٹر کی پیشکش کی تھی جبکہ اس مدت کے بعد اس قیمت میں 3 پیسے کا ڈسکاؤنٹ دیا جائے گا۔

ای سی سی سے مٹی کے تیل کے لیے ملاوٹ اور اس کی کوالٹی کو برقرار رکھنے سے مشروط فیول مارکننگ کی منظوری طلب کی گئی ہے۔

سیکریٹری پیٹرولیم نے تجویز پیش کی کہ اوگرا کے زیرِ سرپرستی مٹی کے تیل کی مارکنگ کے لیے بولی میں کامیاب ہونے والی کمپنیوں سے شراکت داری اور سرکاری نمائندوں سے رابطہ کرنے کے لیے آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) کو بااختیار بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ

ابتدائی طور پر ایف ایم پی کے تحت ایک سال کا معاہدہ کیا جائے گا جبکہ سال بھر کی کارکردگی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے معاہدے میں توسیع یا پھر نئی بولی کے لیے ٹینڈر جاری کیا جائے گا۔

اوگرا کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ مقامی آئل ریفائنریز اور چھوٹی کمپنیوں کی جانب سے مٹی کا تیل مارکیٹ میں اُن ہی قیمتوں پر فروخت کیا جائے جو مقرر کی گئی ہیں۔

اس ضمن میں ہائیڈروجن ڈویلیوپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان (ایچ ڈی آئی پی) کے افسران آئل ریفائنریز اور دیگر مقامی کمپنیوں کے پاس جاکر گاہے بگاہے قیمتیں چیک کرتے رہیں گے۔

واضح رہے کہ اس وقت ملک بھر میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار 6 لاکھ ٹن اور کھپت 8 لاکھ ٹن ہے جبکہ مٹی کے تیل کی پیدواور 10 ہزار ٹن سے بھی کم ہے۔


یہ خبر 18 نومبر 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں