نوشہرہ: جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے اعلان کیا ہے کہ متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کی دوبارہ بحالی اس وقت ہی ممکن ہے جب جمعیت علماء اسلام (ف) سمیت تمام مذہبی جماعتیں فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی حمایت کریں گی۔

اس بات کا اعلان انہوں نے اوکاڑہ خٹک میں قائم دارالعلوم حقانیہ کے دورہ کے موقع پر آئے قبائلی نوجوانوں کے جرگے سے خطاب کے دوران کیا۔

جرگے میں پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی)، عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی)، پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی اور دیگر جماعتوں کے نوجوان رہنما موجود تھے۔

جرگے میں موجود ارشد آفریدی، نثار باز، شوکت عزیز، وسیم حیدر، سراج صافی، اختر گل، عدنان خان، محمد سلیم، شاہ جہاں اور عمیر وزیر نے جے یو آئی (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے فاٹا میں خیبر پختونخوا انضمام کی مخالفت کرنے پر تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر مذہبی جماعتیں فاٹا انضمام کی حمایت نہیں کرتیں تو جے یو آئی (س) اس کا حصہ نہ بنے۔

مزید پڑھیں: متحدہ مجلس عمل کی بحالی کا اعلان

اس موقع پر مولانا سمیع الحق نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا میں انضمام پر مخالفت، ان کی سمجھ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کیوں مولانا فضل الرحمٰن فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے مخالف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمٰن نے مذہبی جماعتوں کے اتحاد کے لیے کبھی ذرا سی بھی حمایت نہیں کی، مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے پارلیمان میں شریعت بل کی مخالفت کی گئی اور اس بل کو شرارت (فساد) بل قرار دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 7 برس تک مولانا فضل الرحمٰن نے دارالعلوم حقانیہ سے تعلیم حاصل کی لیکن ہم ان کے اغراض و مقاصد سمجھ نہیں سکے۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ مجلس عمل: ’اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ کالعدم جماعتوں کا اتحاد‘

جے یو آئی (س) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ فیڈرل کرائمز ریگولیشن کے اسلامی تعلیمات کے قریب ہونے اور ظلم کا نظام قائم کرنے کے نظریے سے متفق نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی لوگ اپنے حقوق کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ستم ظریفی نہیں تو اور کیا ہے کہ پاکستان بننے کے وقت سے ان کے ساتھ غیروں جیسا سلوک کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا فاٹا کو برطانوی دور میں اپنے مقصد کے لیے قائم کیا گیا اور اب وہاں کچھ ملک کی اور کچھ سیاسی ایجنٹوں کی حکمرانی ہے۔

جے یو آئی (س) کے سربراہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے نیشنل فنانس کمشین (این ایف سی) ایوارڈ میں تین فیصد حصہ رکھ کر فاٹا کے لوگوں کے ساتھ مذاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ طلباء نے چینی اور فرانسیسی انقلاب میں اہم کردار ادا کیا لیکن افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف لڑائی کے باوجود پختون طلباء (طالبان) کو دہشت گرد سمجھا جاتا ہے، اگر چہ انہوں نے افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف لڑائی بھی کی۔

مزید پڑھیں: سابق آئی ایس آئی افسر اور پرویز خٹک کی مولانا سمیع الحق سے ملاقات

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ وہ اور ان کی جماعت قبائلی طلباء کی فاٹا کے لیے جاری مہم کی حمایت جاری رکھیں گے۔

انہوں نے جرگے کے ممبران کو دعوت دی کہ وہ 7 دسمبر کو پشاور میں ان کے عوامی جلسے میں شرکت کریں۔

اس سے قبل جے یو آئی (س) کے صوبائی رہنما مولانا یوسف شاہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے بناہ لوگوں کے قتل عام کے بعد ان کی جماعت نے قبائلی علاقوں میں امن کی بحالی کے لیے کوششیں کی۔


یہ خبر 19 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Nov 19, 2017 07:28pm
ملک میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے مگر مولانا اس کو سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں، فاٹا