تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی امیر علامہ خادم حسین رضوی نے مطالبات پورے کے بعد اسلام آباد کے فیض آباد انٹرچینج پر کئی ہفتے سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

دھرنا ختم کرنے کے اعلان کے بعد شرکاء فیض آباد سے کارواں کی صورت میں روانہ ہوگئے، کارواں راولپنڈی سے ہوتا ہوا داتا دربار پہنچے گا، جہاں سے شرکاء اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہوجائیں گے۔

دھرنے کے اسٹیج سے دھرنا ختم کرنے کے اعلان کے ساتھ شرکاء کو بتایا گیا کہ باقی گرفتار کارکنان کو اگلے دو، تین دن تک رہا کردیا جائے گا۔

’کارکنان کی رہائی کے بعد دھرنا ختم ہوگا‘

قبل ازیں علامہ خادم حسین رضوی کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمارے گرفتار کارکنوں کی رہائی کے لیے 12 گھنٹے کا وقت مانگا ہے، 12 گھنٹے میں ہمارے کارکنوں کو رہا کردیا گیا تو ہم فیض آباد کا دھرنا ختم کردیں گے۔

فیض آباد کے مقام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے ملک بھر میں موجود اپنے قائدین سے کہا کہ وہ مختلف شہروں میں جاری دھرنا ختم کردیں اور کارکنان اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں جبکہ آج کی ہڑتال بھی ختم کرکے دکانیں کھول دی جائیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ 20 روز سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد کے مقام پر مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے دھرنا جاری تھا جبکہ اس دھرنے کے خاتمے کے لیے حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان 6 نکاتی معاہدہ طے پایا تھا۔

پریس کانفرنس میں خادم حسین رضوی کا کہنا تھا کہ ہم لاہور سے صرف اور صرف ختم نبوت کی حفاظت کے لیے چلے تھے، ہمارا مطالبہ تھا کہ وزیر قانون کو برطرف کریں لیکن ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا، ہم پر الزامات لگئے گئے، جن کی کوئی حیثیت نہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر قانون زاہد حامد کا استعفیٰ منظور

علامہ خادم حسین رضوی نے کہا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے نمائندے بھیجے جن سے معاہدہ کیا گیا اور انہوں نے ہمارے مطالبات پورے کیے۔

علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ یہ مطالبات ہمارے شہداء کے خون کی قیمت نہیں ہے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ ہمارے جو مطالبات پورے ہوئے ہیں ان کے مطابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ علماء کے سامنے بیان دیں گے، اس بیان کی روشنی میں علماء کا بورڈ جو فیصلہ کرے گا اس پر عمل کیا جائے گا۔

علماء بورڈ کے سربراہ پیر محمد افضل قادری ہوں گے، اس کے علاوہ پیر حسین الدین شاہ، مفتی منیب الرحمن ، پیر عنایت الحق شاہ، مفتی سبحان قادری کے سامنے بھی رانا ثناءاللہ پیش ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ عدالتی سزا یافتہ ناموس رسالت کے قیدیوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، لاوڈ اسپیکر کے استعمال پر کوئی پابندی عائد نہیں ہو گی جبکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ ان کی ماں اور بہن کو اعتماد میں لے کر اقدامات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: دھرنے سے نمٹنے کی لیے حکومت اور فوج کا اہم فیصلہ

انہوں نے کہا کہ نصاب بورڈ میں تبدیلی کے لیے ہماری تحریک کے 2 نمائندے شامل ہوں گے، جو نصاب میں قرآن کا ترجمہ اور سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم و اکابرین امت کے اسباق شامل کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 9 نومبر کو یوم اقبال کی چھٹی بحال کی جائے گی۔

اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ شہداء کا چہلم جمعرات 4 جنوری کو 10:00 بجے دن لیاقت باغ راولپنڈی میں منعقد ہو گا جبکہ ہر سال 25 نومبر کو شہداء ناموس رسالت کا دن منایا جائے گا۔

وزیر قانون زاہد حامد کا استعفیٰ

اس سے قبل مذہبی جماعتوں کے دھرنے اور حال ہی میں ملک میں ہونے والے مظاہروں کے باعث وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا جو منظور کر لیا گیا۔

اپنے موقف میں زاہد حامد کا کہنا تھا کہ قومی مفاد کی خاطر وزارت سے استعفیٰ دیا اور یہ فیصلہ ذاتی حیثیت میں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کا قانون تمام پارلیمانی اور سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر بنایا تھا،اس ایکٹ میں براہ راست میرا کوئی تعلق نہیں۔

کراچی میں دھرنے ختم

تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی قیادت کی جانب سے ہدایت ملنے کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں جاری دھرنے ختم کردیے گئے۔

واضح رہے کہ فیض آباد دھرنے کی حمایت میں کراچی میں مرکزی دھرنا نمائش چورنگی پر جاری تھا جبکہ لیاقت آباد، ٹاور، سہراب گوٹھ، اورنگی، نارتھ کراچی، کورنگی سمیت مختلف مقامات پر بھی دھرنے دیے گئے تھے۔

مقامی رہنماعلامہ رضی حسینی اور سنی تحریک کے رہنماء شاہد غوری کی جانب سے اعلان کے بعد کارکنان منتشر ہوگئے۔

مزید پڑھیں: مظاہرین کی حمایت میں کراچی میں معمولاتِ زندگی معطل

اس موقع پر مظاہرین کی جانب سے آپس میں مٹھائی بھی تقسیم کی گئی جبکہ دھرنے کے مقامات کی صفائی بھی کی گئی۔

مظاہرین نے دھرنے کے اختتام سے قبل فیض آباد کے شہداء کے لیے دعاء مغفرت کی اور درود و سلام بھی پڑھا گیا۔

دھرنوں کے ختم ہونے کے بعد شہر قائد میں ٹریفک کی روانی بھی بحال ہوگئی۔

ادھر قیادت کی ہدایت کے بعد پشاور میں بھی فیض آباد دھرنے کی حمایت میں دیا گیا دھرنا ختم کردیا گیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ مرکزی قیادت کی ہدایت کے بعد دھرنا ختم کردیا اور رنگ روڈ کو دونوں اطراف سے کھول دیا، ساتھ ہی چاروں طرف سے بند کی گئی جمیل چوک کو بھی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔

واضح رہے کہ رنگ روڈ پشاور میں بڑی اہمیت کا حامل ہے، افغانستان سے جو تجارت ہوتی ہے وہ اسی شاہراہ کے ذریعے ہوتی ہے جبکہ اسی سڑک سے مسافر بردار مال گاڑیاں اور آئل ٹینکرز بھی گزرتے ہیں۔

دو روز سے اس شاہراہ کی بندش کے باعث شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا تھا۔

دوسری طرف مرکزی قیادت کی ہدایت کے باوجود لاہور کے مختلف مقامات پر اب بھی دھرنا جاری ہے اور مظاہرین نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا۔

مقامی قائدین کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ صرف زاہد حامد کے استعفیٰ کی حد تک نہیں تھا بلکہ ہمارے اور بھی مطالبات ہیں جسے ہم آج 27 نومبر کو پریس کانفرنس میں بتائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو ہم پھر آئندہ کے لاحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

واضح رہے کہ لاہورمیں 22 مقامات پر جاری احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہے اور شہریوں کو آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔

دھرنوں کے باعث لاہور اسٹیشن سے ریلوے کا نظام متاثر ہے اور اسٹیشن سے دیگر شہروں کو جانے اور آنے والی ٹرینوں کا نظام معطل ہے۔

اس کے علاوہ دھرنے کی وجہ سے شہریوں کو ایئرپورٹ پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں