اسلام آباد: الیکشن کمشنر نے سابق صوبائی وزیر ضیاء اللہ آفریدی کے خلاف دائر ریفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت سابق صوبائی وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما ضیاء اللہ آفریدی کے خلاف دائر ریفرنس پر سماعت کی۔

ضیاء اللہ آفریدی اپنے وکیل لطیف کھوسہ کے ہمراہ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل مصظفیٰ شیر پاؤ نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ ضیاء اللہ آفریدی 2013 پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن خیبرپختونخوا اسمبلی منتخب ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 28 اگست کو ضیاء اللہ آفریدی نے آصف زرداری سے ملاقات کرکے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

مزید پڑھیں: ضیاء اللہ آفریدی کی پارٹی رکنیت معطل

جس پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ 'ہمیں اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کی جانب سے بھی ریفرنس موصول ہوا ہے'۔

ضیاء اللہ آفریدی کے وکیل لطیف کھوسہ نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ 'میرے موکل نے پی ٹی آئی سے استعفی نہیں دیا ہے نہ کسی اور جماعت میں شمولیت اختیار کی ہے'۔

مصطفیٰ شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ ضیا اللہ آفریدی کو کرپشن کے الزامات پر 2015 میں پارٹی سے نکالا گیا تھا جبکہ ان کو 29 اگست کو شو کاز نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ 'اگر کسی منتخب رکن کو پارٹی سے نکال دیا جائے تو اس کی قانونی حیثیت کیا ہے؟'

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی ریفرنس: ضیاء اللہ آفریدی کو جواب جمع کرانے کی مہلت مل گئی

جس پر پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پارٹی سے نکالے جانے کے باوجود وہ پارلیمانی پارٹی کا حصہ رہے گا اور وہ شخص پارٹی پالیسی کے خلاف صوبائی اسمبلی میں ووٹ نہیں کرسکتا۔

اسی موقع پر ضیاء اللہ آفریدی کے وکیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی نے جب استعفی دیے تھے تو اسپیکر نے تصدیق کے لیے بلایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر تصدیق کرنے کا فیصلہ نہ کرتے تو پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور ہوجاتے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر ضمانت پر رہا

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے وکیل کو 29 نومبر تک تمام دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت کو 11 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردیا۔

خیال رہے کہ ضیاء اللہ آفریدی 2013 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر خیبر پختونخوا کے حلقے پی کے 1 سے کامیاب ہوئے تھے، جس کے بعد انہیں صوبائی وزیر برائے معدنیات مقرر کیا گیا۔

تاہم خیبر پختونخوا کے احتساب کمیشن نے جولائی 2015 میں صوبائی محکمہ معدنیات میں کرپشن کے متعدد الزامات اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر انہیں گرفتار کرلیا جس کے بعد تحریک انصاف نے ضیاء اللہ آفریدی کی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی۔

ضیااللہ آفریدی نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا جبکہ اپنی رہائی کے لیے انہوں نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی تھی جس کے بعد عدالت نے انہیں اکتوبر 2016 میں انہیں ضمانت پر جیل سے رہا کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے سابق وزیر ضیااللہ آفریدی پیپلز پارٹی میں شامل

دوسری جانب رواں برس 28 اگست کو ضیاء اللہ آفریدی نے زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے باضابطہ طور پر تحریک انصاف چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا تھا۔

27 ستمبر کو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ضیاء اللہ آفریدی کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی جسے ای سی پی نے منظور کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن قائم کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں