کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریب تلور کے غیر قانونی شکار میں ملوث 8 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جس میں 4 عرب باشندے اور ایک سینئر ڈسٹرکٹ کونسل کا عہدیدار شامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ افراد پاک افغان سرحد پر ضلع نوشکی کے علاقے میں تلور کا غیر قانونی شکار کررہے تھے۔

سرکاری حکام کے مطابق عمر شاہ کے علاقے میں قائم ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر تعینات ایف سی اہلکاروں نے سرحد کی جانب آتے ہوئے ایک گاڑیوں کے قافلے کو رکنے کا اشارہ کیا۔

ایف سی کی جانب سے روکے جانے کے باوجود قافلے میں شامل گاڑیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی، جس پر فروسز نے ان پر فائرنگ کی اور انہیں رکنے کے لیے دباؤ بڑھایا۔

مزید پڑھیں: نایاب پرندے تلور کے شکار کیلئے اجازت نامے جاری

فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں قافلے میں شامل ایک شخص زخمی ہوگیا۔

سیکیورٹی اداروں نے قافلے میں شامل تمام افراد کو حراست میں لے کر نوشکی منتقل کردیا۔

ایک سیکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے افراد میں ایک 4 غیر ملکی شامل ہیں جن میں 3 کا تعلق قطر اور ایک کا تعلق عمان سے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دیگر 4 افراد میں ڈسٹرکٹ کونسل نوشکی کے وائس چیئرمین محمد خلیل اور 3 مقامی افراد شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حراست میں لیے گئے افراد غیر قانونی طور پر تلور کے شکار کے لیے جارہے تھے اور ان کے پاس حکومت کی جانب سے جاری کردہ شکار کا پرمٹ موجود نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تلور اب نایاب پرندہ نہیں رہا، پنجاب حکومت کا دعویٰ

سیکیورٹی آفیسر نے بتایا کہ غیر ملکی محمدل خلیل کی دعوت پر کراچی سے نوشکی آئے تھے، جنہیں مزید تفتیش کے لیے کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے شخص کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے سیکیورٹی آفیسر نے بتایا کہ وہ ایک مقامی شخص ہے جس کی شناخت محمد یعقوب کے نام سے ہوئی۔


یہ رپورٹ 3 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں