امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی میں پاکستان سے زیادہ کسی اور ملک کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

پینٹاگون کے چیف ترجمان ڈانا وائٹ نے پریس کانفرنس کےدوران کہا کہ سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے حالیہ دورہ اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی جس کا مقصد پاکستان کے ساتھ مشترکات تلاش کرنا تھا۔

جیمز میٹس کے دورے کے حوالے سے ترجمان پینٹاگون کا کہنا تھا کہ پاکستان کا دورہ 'ہمارے تعلقات کو گہرے کرنے اور مواقع تلاش کرنے کے لیے تھا اور مفید گفت شنید ہوئی'۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان مشترکات کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ 'دہشت گردی کا خطرہ' ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان کو دہشتگردوں کے خاتمے کی کوششوں کو مزید تیز کرناہوگا،جیمز میٹس

ڈانا وائٹ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا اور کہا کہ 'پاکستان سے زیادہ کسی اور ملک نے دہشت گردی کے خلاف فوجی جوان اور جانی نقصان نہیں اٹھایا'۔

انھوں نے کہا کہ 'پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کو یقینی بنانے کا خواہاں ہے اور انھوں نے ہزاروں فوجی کھوئے اور اسی طرح انھوں نے ہزاروں معصوم افراد کی جانیں گنوائیں'۔

پینٹاگون کی ترجمان نے اس کو پاکستان، امریکا اور جنوبی ایشیا کے خطے کے مفاد میں قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے افغانستان میں سیاسی مصالحت کی حوصلہ افزائی اور اس کے نتائج کے لیے واشنگٹن اور اسلام آباد قریبی سے کام کریں گے۔

مشترکہ مفادات کی تلاش

خیال رہے کہ پاکستان کوحالیہ مہینوں میں امریکا کی جانب سے دہشت گردوں کی محفوظ پناگاہوں کے بیانات کے بعد 'ڈومور' کے مطالبے کے باعث دباؤ کا سامنا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:'دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم نہ کی گئیں تو امریکا خود ایکشن لے گا'

امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں تناؤ رواں سال اگست میں آیا جب ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیا کے حوالے سے اپنی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔

میٹس نے اپنے دورے میں افغانستان میں امن عمل کو بہتر کرنے کے لیے پاکستان کا امریکا کے ساتھ مل کر اہم کردار کے حوالے سے روشنی ڈالی اور دہشت گردی خلاف جنگ اور انتہاپسندوں سے لڑنے کے لیے امریکا کی کوششوں کو دوگنا کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا تھا۔

یاد رہے کہ میٹس کے اسلام آباد پہنچنے سے ایک روز قبل ہی سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائیکل پومپیو نے پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ اگر اپنی حدود میں مبینہ محفوظ پناگاہیں ختم نہیں کی تو امریکا اس کو تباہ کرنے کے لیے 'وہ سب کچھ کرے گا جو کچھ وہ کرسکتا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں