بیشتر لوگ اس طرح غذا کو کھاتے ہیں، جیسے ان کے پاس وقت نہیں یا ایسی ٹرین پکڑنی ہے جس کا وقت نکلا جارہا ہے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ نوالے سے مناسب طریقے سے چبانا اور غذا سے لطف اندوز ہوتے ہوئے کھانا صحت کے لیے کتنا فائدہ مند ہے؟

اسے طبی زبان میں مائنڈ فل ایٹنگ کہا جاتا ہے، جس کے تحت جسمانی بھوک اور پیٹ بھرنے کے اشارہ کو سننا اور غذا سے لطف اندوز ہونے پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں : 9 وجوہات جو جسمانی وزن کم نہ ہونے دیں

آسان الفاظ میں اس مشق کا مقصد جسم کو غذائیت پہنچانے سے زیادہ کھانے کو پرلطف ایونٹ بنانا ہوتا ہے۔

اور اس طریقہ کار پر عمل کرنے سے آپ چاہے کچھ بھی کھائیں، جسمانی وزن کو کم رکھ سکتے ہیں یا موٹاپے سے نجات پاسکتے ہیں، جو کہ اس کا سب سے بڑا فائدہ ہے۔

یعنی جب آپ جسمانی ردعمل کے مطابق غذا کا استعمال کرتے ہیں، چاہے وہ کچھ بھی ہو، وہ صحت کے لیے فائدہ مند ہی ثابت ہوتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق یہ طریقہ کار صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہے، وہ بھی ایسے دور میں جب موٹاپا ایک وباءکی طرح دنیا میں پھیل رہا ہے۔

تو کیا آپ اسے آزمانا پسند کریں گے؟ تاہم ہوسکتا ہے کہ ایسا کرنا مشکل ہو تو سوال یہ ہے کہ اس کی مشق کیسے کریں؟

غذا کو پرلطف تجربہ بنائیں

غذا جسم کے لیے غذائی اجزاءکی فراہم کے ساتھ ساتھ جذباتی زندگی کا بھی حصہ ہے، جب آپ کھانے کے ذائقے، ساخت اور مختلف پہلوﺅں سے لطف اندوز ہوتے ہیں، تو ذہنی تناﺅ اور مشکلات کو بھی کچھ دیر کے لیے بھول جاتے ہیں، اپنی غذا کو آہستگی سے چبائیں اور ذہنی طور پر اس عمل کو تسلیم کرنے کی عادت ڈالیں۔

یہ بھی پڑھیں : چینی کا استعمال چھوڑنا کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟

غذا پر منفی یا مثبت لیبل نہ چسپاں کریں

کسی غذا پر منفی یا مثبت لیبل چسپاں کردینا کھانے کے عمل سے صحت بخش تعلق کو مشکل بنا دیتا ہے، اس طریقہ کار میں کسی غذا کو کھائے بغیر اس کے بغیر میں فیصلہ کرنے کی عادت کو ترک کرنا ہوتا ہے، اور یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ یہ غذا فائدہ مند اور دوسری نقصان دہ ہوسکتی ہے۔

اپنے جسم کے احساسات پر توجہ مرکوز کریں

طبی ماہرین کے مطابق مصروف زندگی میں بیشتر افراد بھوک اور پیٹ بھرنے کے حوالے سے جسمانی اشاروں کو نظرانداز کردیتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ بہت زیادہ ناقص غذا کا انتخاب کرنے لگتے ہیں۔ تو محسوس کریں کہ جسم آپ سے کیا تقاضہ کررہا ہے یعنی دوپہر کو کھانے کے دوران جسم رکنے کا کہہ رہے ہیں تو رک جائیں، ایک گھنٹے بعد اسے غذا کی طلب ہورہی ہے تو پھر کھالیں۔

جو مرضی کھائیں

اس طریقہ کار میں حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ جو مرضی کھالیں چاہے اس کے بارے میں نقصانات کا سنا ہی کیوں نہ ہو، مگر ایسا کرنے سے آپ بہتر انتخاب کرنے لگتے ہیں کیونکہ لوگ دلی طور پر مطمئن ہونے پر خود ہی صحت کے لیے نقصان دہ غذا کا انتخاب کرنے سے گریز کرنے لگتے ہیں۔

جیسا دل کرے ویسے کھائیں

کھانے کے دوران جس طرح چاہیں کھائیں اور اس پر افسوس نہ کریں، ماہرین کے مطابق ہمارا شعور ہمارے عمل کا ہر وقت جائزہ لیتا رہتا ہے اور مستقبل میں درست فیصلے کرنے میں مدد دیتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں