کراچی: بالآخر 4 روز بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مداخلت کے بعد روپے کی قدر مستحکم ہوگئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ چار کاروباری دنوں میں روپے کی قدر میں 4.7 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔

اوپن مارکیٹ کے کرنسی ڈیلر کا کہنا تھا کہ یہ استحکام وقتی ہے اور مارکیٹ مزید اتار چڑھاؤ دیکھے گی، کرنسی ڈیلرز کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی زیادہ سے زیادہ قیمت 111 روپے رہی جبکہ بینکس میں ڈالر کی قیمت 110 روپے 25 سے 50 پیسے کے درمیان رہی۔

مزید پڑھیں: انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں اضافے کا تسلسل برقرار

تاہم اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ڈالر کی قیمت خرید 110 روپے 41 پیسے جبکہ قیمت فروخت 110 روپے 61 پیسے رہی۔

کرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ تین دن کے غیر مستحکم اتار چڑھاؤ کے بعد اسٹیٹ بینک کی مداخلت واضح نظر آئی۔

کرنسی ڈیلر کا کہنا تھا کہ دو بڑے بینکس، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی فروخت میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے اس کی قیمت 110 روپے 50 پیسے سے بھی کم ہوگئی ہے۔

تاہم ٹریڈنگ کے دوران ان بینکوں کو اطلاع موصول ہوگئی تھی کہ اسٹیٹ بینک وہاں ڈالر کی قیمت کی نگرانی کے لیے موجود ہے تاکہ وہ 110 روپے 50 پیسے کی حد عبور نہ کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ درآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کو خریدنے میں جلدی دکھائی گئی لیکن یہ ایک خوف زدہ صورتحال نہیں تھی کیونکہ ڈالر گزشتہ روز کی قیمت پر ہی فروخت ہورہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے بات چیت میں پاکستان روپے کی قدر میں کمی پر رضامندی

ٹریس مارک کمپنی کے ایک اہلکار ایمان خان نے کہا کہ مارکیٹ میں غیر مستحکم ہے لیکن یہ افراتفری کے لیے نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 110روپے 50 پیسے سے زائد میں فروخت نہیں ہوا، درآمد کنندگان کی جانب سے بے حد دباؤ ہے تاہم 2 ارب 50 کروڑ ڈالر کی حالیہ آمدنی اس صورتحال پر قابو پالے گی۔


یہ خبر 14 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں