سلمیٰ ہائیک بھی ہاروی وائنسٹن کے متاثرین میں سے ایک

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2017
سلمیٰ ہائیک — اے اہف پی فائل فوٹو
سلمیٰ ہائیک — اے اہف پی فائل فوٹو

ہولی وڈ کی معروف اداکارہ سلمیٰ ہائیک بھی ان متعدد اداکاراﺅں کی صف میں شامل ہوگئی ہیں جنھوں نے ہاروی وائنسٹن پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

سلمیٰ ہائیک نے بھی اس بدنام زمانہ ہولی وڈ پروڈیوسر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور قتل کرنے کی دھمکی جیسے الزامات عائد کیے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے لیے تحریر ایک مضمون میں سلمیٰ ہائیک نے لکھا ' برسوں تک وہ میرے لیے عفریت بنا رہا'۔

مزید پڑھیں : ہولی وڈ پروڈیوسر پر اداکاراؤں کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام

سلمیٰ ہائیک نے ہاروی وائنسٹن کی 2002 کی فلم فریڈا میں کام کیا تھا جس پر انہیں بہترین اداکارہ کے لیے آسکر ایوارڈ میں نامزدگی بھی ملی۔

52 سالہ اداکارہ نے بتایا کہ فلم بننے کے دوران پروڈیوسر کی جانب سے جنسی ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ کئی طرح کے مطالبات کیے گئے اور مسلسل انکار پر ایک موقع پر انہیں قتل کی بھی دھمکی دی ' میں تم کو قتل کردوں، یہ نہ سوچنا کہ میں نہیں کرسکتا'۔

اگرچہ ان تجربات سے اداکارہ کو منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑا مگر انہوں نے اس بات کو برسوں تک اپنی حد تک ہی محدود رکھا، بلکہ گزشتہ مہینوں کے دوران ہاروی وائنسٹن کے خلاف متعدد خواتین کی جانب سے آواز بلند کرنے پر بھی سلمیٰ ہائیک کا خیال تھا کہ کوئی بھی ان کی کہانی سننے میں دلچسپی نہیں لے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پروڈیوسر نے ان کی پرفارمنس کو تنقید کا نشانہ بنایا، ان کے کردار کو بیکار قرار دیا اور انہیں کام جاری رکھنے کے لیے انتہائی نازیبا قسم کے مطالبات کیے۔

یہی وجہ ہے کہ فلم کی شوٹنگ کے دوران ان کا نروس بریک ڈاﺅن ہوگیا اور خواب آور ادویات کے استعمال پر مجبور ہوگئیں۔

فلم کی شوٹنگ کے اختتام پر ہاروی وائنسٹن نے یہ بھی کہا کہ یہ فلم سینماﺅں میں ریلیز کے لیے اچھی نہیں اور اسے ویڈیو کی شکل میں ریلیز کرنے کی دھمکی دی۔

یہ فلم معروف میکسیکن مصورہ فریڈا کاہلو کی زندگی کی کہانی تھی جس نے دو آسکر ایوارڈز اپنے نام کیے جبکہ 56 ملین ڈالرز کا بزنس کیا۔

سلمیٰ ہائیک کے مطابق ہماری انڈسٹری ایسے افراد کے لیے زرخیر زمین کا کام کررہی ہے اور مرد جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں کیونکہ وہ ایسا کرتے ہیں، مگر اب اس نئے عہد میں خواتین آواز بلند کرنے لگی ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں : ’می ٹو‘: جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین کی مہم نے دنیا کو ہلا دیا

اب تک سو سے زائد خواتین نے عوامی سطح پر ہاروی وائنسٹن پر ریپ سے لے کر متعدد الزامات عائد کیے ہیں اور اس حوالے سے اسکینڈل اکتوبر میں سب سے پہلے سامنے آیا تھا جس کے بعد پروڈیوسر کا کیرئیر ختم ہوگیا جبکہ شادی بھی ٹوٹ گئی۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ’ریپ‘ جیسے سنگین الزامات لگانے والی اداکاراؤں، ماڈلز، گلوکاراؤں، فیشن ڈیزائنرز اور صحافیوں میں انجلینا جولی، ایشلے جڈ، جیسیکا بارتھ، کیتھرین کنڈیل، گوینتھ پالٹرو، ہیدر گراہم، روسانا آرکوئٹے، امبرا بٹیلانا، زوئے بروک، ایما دی کانس، کارا دیلوگنے، لوشیا ایونز، رومولا گرائے، ایلزبتھ ویسٹوڈ، جوڈتھ گودریچے، ڈان ڈیننگ، جیسیکا ہائنز، روز میکگوان، ٹومی این رابرٹس، لیا سینڈوئکس، لورین سوین اور مرا سرینو شامل ہیں۔

اسی حوالے سے سوشل میڈیا پر می ٹو نامی مہم بھی شروع ہوئی اور امریکی جریدے ٹائم نے اپنے حق میں آواز بلند کرنے والی خواتین کے گروپ کو سال کی شخصیت بھی قرار دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں