لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد پاکستان الیکٹرنک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیئرمین ابصار عالم نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

قبلِ ازیں آج (18 دسمبر کو) لاہور ہائی کورٹ نے ابصار عالم کی تقریری کے حوالے سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی تقرری کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

عدالت عالیہ نے 29 نومبر کو ایک شہری منیر احمد کی جانب سے ابصار عالم کی بطور چیئرمین تقرری پر اعتراضات کے حوالے سے دائر پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

مزید پڑھیں: عدالت کا پیمرا کے سربراہ کی تقرری کے معیار پر تحفظات کا اظہار

احمد منیر نے اپنی درخواست میں اعتراض اٹھایا تھا کہ ابصار عالم کا بطور چیئرمین پے اسکیل، منیجمنٹ پوزیشن ون (MP-I) ہے اور وہ ماہانہ 15 لاکھ روپے تنخوا وصول کر رہے ہیں جبکہ ملک میں ایم پی ون اسکیل کی زیادہ سے زیادہ تنخواہ 4 لاکھ 50 ہزار ہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ ابصار عالم کی بطور چیئرمین پیمرا تقرری اقربا پروری کا معاملہ ہے اور یہ وفاقی حکومت کی جانب سے میرٹ کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

گزشتہ سماعت کے دوران جب عدالتِ عالیہ نے اس درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا تو اس وقت پیمرا کے وکیل علی شاہ گیلانی نے چیئرمین پیمرا کی تقرری کے حوالے سے مزید ریکارڈ فراہم کرنے کے لیے مزید وقت دینے کی درخواست کی تھی تاہم عدالت نے مزکورہ درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: زندگی کو خطرہ ہے، تحفظ فراہم کیا جائے، چیئرمین پیمرا

پیمرا کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں تصدیق کی گئی ہے کہ چیئرمین پیمرا ابصار عالم لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنے عہدے سے سبگدوش ہوگئے ہیں۔

اپنے فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ آئندہ 30 روز کے اندر نئے چیئرمین کا تقرر کیا جائے۔

ابصار عالم کی گھر واپسی

چیئرمین پیمرا ابصار عالم اپنے عہدے سے سبگدوش ہونے کے بعد اپنے گھر روانہ ہوگئے جنہیں موقع پر موجود ادارے کے ملازمین نے بھرپور انداز میں رخصت کیا۔

دفتر سے گھر روانہ ہونے سے قبل ابصار عالم نے ادارے کے ملازمین کے ساتھ یادگاری تصاویر بنائیں جبکہ ورکرز ان کی گاڑی کے گرد جمع ہوکر ان کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔

اس موقع پر ساتھی ملازمین کا کہنا تھا کہ ابصار عالم نے ورکرز اور ادارے کے لیے جتنا کام کیا اتنا پیمرا کا کوئی بھی سابقہ چیئرمین نہیں کرسکا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ابصار عالم نے بطور چیئرمین پیمرا جس بہادری سے اپنے فرائض کی انجام دہی کی ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں