اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے 435 پاکستانی شہریوں کی آف شور کمپنیوں کے خلاف فوری تحقیقات کے آغاز کا حکم دے دیا۔

بیورو کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق چیئرمین نیب نے پاناما اور برٹش ورجن آئی لینڈز میں قائم 435 پاکستانی شہریوں کی آف شور کمپنیوں کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر انکوائری کا حکم دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ان آف شور کمپنیوں کی تحقیقات میں کسی دباؤ یا سفارش کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔

اس حوالے سے نیب نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، اسٹیٹ بینک اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے پاکستانیوں کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے نیب اور وفاقی حکومت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے پاناما پیپرز میں شامل پاکستانیوں کے خلاف کارروائی کی رپورٹس طلب کی تھیں۔

گذشتہ سال اپریل میں بیرون ملک ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے 'آف شور' مالی معاملات عیاں ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما پیپرز کی دوسری قسط: 259 پاکستانیوں کے نام شامل

پاناما لیکس میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح دنیا بھر کے امیر اور طاقت ور لوگ اپنی دولت چھپانے اور ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک اثاثے بناتے ہیں۔

صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگٹیو جرنلسٹس (International Consortium of Investigative Journalists) کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ ڈیٹا ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل تھا جس میں درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی 'آف شور' کمپنیوں کا ریکارڈ سامنے آیا تھا۔

ان دستاویزات میں روس کے ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیراعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت چین، ملائیشیا، ارجنٹائن اور یوکرائن کے اہم رہنماؤں سمیت 140 سیاستدانوں اور عوامی افسران کے نام شامل تھے۔

یہی انکشاف آگے چل کر رواں سال جولائی میں نواز شریف کی نااہلی کا بھی باعث بنا۔

تبصرے (0) بند ہیں