اسلام آباد: جماعت الدعوۃ کی فلاحی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔

فلاحی تنظیم کے خلاف مقدمہ تھانہ کورال میں چندہ اکھٹا کرنے لیے بینرز لگانے پر درج کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے غوری ٹاؤن میں ایک مسجد کے باہر بینر آویزاں کیا تھا۔

مقدمے میں پولیس نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، جس کے تحت کالعدم تنظیم کے کسی بھی طرح کے عطیات جمع کرنے کے لیے بینر لگانے یا تقریر کرنے پر پابندی عائد ہے لیکن غوری ٹاؤن میں اس تنظیم کی جانب سے بینر لگا ہوا تھا، جس میں وہ چندے کی اپیل کر رہے تھے، جس پر پولیس نے دفعہ 188 کا مقدمہ درج کرلیا۔

مزید پڑھیں: جماعت الدعوۃ سمیت دیگر تنظیموں پر عطیات جمع کرنے پر پابندی

واضح رہے کہ اس سے قبل سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) نے حافظ سعید کی جماعت الدعوۃ سمیت اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی متعدد تنظیموں کے عطیات جمع کرنے پر پابندی لگادی تھی۔

ایس ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’کمیشن تمام کمپنیوں کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کسی تنظیم اور افراد کو عطیات نہ دیں۔‘

نوٹیفکیشن میں تنبیہ کی گئی تھی کہ پابندی پر عملدرآمد نہ کرنے والوں پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز (2 جنوری کو) اسلام آباد انتظامیہ نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی متعدد تنظیموں کو عطیات جمع کرنے سے روکنے کے احکامات جاری کر دیئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حافظ سعید کی نظر بندی میں مزید توسیع کی درخواست مسترد

ڈسٹرکٹ کمشنر کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامے میں کہا گیا تھا کہ ایسی تنظیمیں جو اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں یا انہیں وزارتِ خارجہ کے قانونی ریگولیٹری احکامات میں کالعدم قرار دیا گیا ہو یا کالعدم نامزد کیا گیا ہو یا وہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت زیرِ نگرانی ہوں، کو شہر میں کسی بھی طرح سے فنڈز جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ہدایت نامے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکم نامہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا جو 2 ماہ تک برقرار رہے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال کے اوائل میں وفاقی حکومت نے حافظ سعید کو نظر بند کردیا تھا، تاہم لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ان کی نظر بندی کی مدت میں مزید توسیع کی درخواست مسترد کردی گئی تھی، جس کے بعد انہیں نومبر 2017 میں رہا کردیا گیا تھا۔

رہائی کے بعد امریکا نے حافظ سعید کی دوبارہ گرفتاری اور سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ انکار کی صورت میں دو طرفہ تعلقات اور عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں