اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ 3 ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھے ہیں۔

واضح رہے کہ نواز شریف نے سپریم کورٹ کے 16 نومبر کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نواز شریف کے اعتراضات کے خلاف سماعت اپنے چیمبر میں کی۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی اپیل بھی مسترد

سابق وزیر اعظم کی جانب سے اپنی نااہلی کا فیصلہ ختم کرنے کی بھی استدعا کی گئی تھی، جس پر عدالت نے کہا کہ نظر ثانی خارج ہونے کے بعد نواز شریف نااہلی ختم کرنے کی استدعا کیسے کرسکتے ہیں؟

یاد رہے کہ 16 نومبر کو چیف جسٹس آف پاکستان نے نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں دائر ریفرنسز کو یکجا کرنے کی دوسری اپیل بھی مسترد کردی تھی۔

خیال رہے کہ نواز شریف نے اعتراضات کے خلاف ان چیمبر اپیل کر رکھی تھی۔

اس سے قبل سابق وزیراعظم نے تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض لگاتے ہوئے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کا کہا تھا۔

نواز شریف نے درخواست میں عدالت سے نیب کو ریفرنسز الگ، الگ چلانے کے بجائے انہیں یکجا کرنے کا حکم دینے کی استدعا کی تھی۔

نواز شریف نے درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ ایک جیسے الزامات پر ایک سے زائد ریفرنسز دائر کرنا غیر آئینی اور درخواست گزار کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان،اسحٰق ڈار کے خلاف 4 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر

سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اس اپیل پر بھی اعتراضات اٹھائے تھے، جن کے خلاف نواز شریف نے درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے تھے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کا نام ایون فیلڈ ایونیو میں موجود فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں