واشنگٹن: ماہر معاشیات کے مطابق امریکا کی جانب سے پاکستان کے لیے 2 ارب ڈالر کی عسکری امداد معطل ہونے کے بعد ملک میں چین کی تجارتی سرگرمیوں سے معاشی اشاریئے مثبت رہے تاہم اگر واشنگٹن نے مالیاتی قرض کا تقاضہ کیا تو حالات یکسر مختلف اور ناقابل برداشت ہوں گے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ گزشتہ برسوں سے امریکی امداد کا سلسلہ تنزلی کا شکار تھی لیکن پاکستان کی اقتصادی گراف چین کی وجہ سے مثبت رہا۔

یہ پڑھیں: امریکا نے پاکستان کیلئے 25 کروڑ ڈالر سے زائد عسکری امداد روک دی

— فوٹو اے ایف پی
— فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد سے ایک سفارتی حکام نے بتایا ‘بین الااقوامی امداد ملک کی معیشت کے برابر نہیں ہے اس لیے دباؤ محدود ہے ’۔

سابق وزیرخازنہ حفیظ پاشا نے بتایا کہ 2001 میں افغانستان میں امریکی لشکر کشی کے بعد سے امریکی امداد کا حجم 2010 میں 3 سے 4 ارب ڈالر کی نفسیاتی حد تک پہنچ گیا تھا بعدازاں اس میں بتدریج تنزلی ہونے لگی اور گزشتہ برس 75 کروڑ تک محدود ہو گئی جو کہ ملک کی اقتصادی حجم کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

امریکا کے دیگر ہتھیار

عالمی بینک کے ماہر معاشیات محمد وحید کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معشیت میں توازن ترقی کی ایک جھلک ہے جس کی ایک بڑی وجہ عالمی بنیک، عالمی مالیاتی اداے (آئی ایم ایف) اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی جانب سے سرمایہ کاری ہے اور واشنگٹن ان اداروں کو سب سے زیادہ قرض دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل سپلائی کی وجہ سے امریکا کا پاکستان کی عسکری قیادت سے رابطہ

انہوں نے خبر دار کیا کہ حکومت کو ٹیکس نیٹ کو بہتر کرنے اور تجارتی خسارہ کنڑول کرنے لیے مثبت حکمت عملی اپنانا ہو گی ورنہ گردشی قرضوں کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

محمد وحید کا کہنا تھا کہ دسمبر 2017 میں اسلام آباد نے 2 ارب 50 کروڑ ڈالر کے انٹرنیشل بانڈز کا اجزا کیا جو ملکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔

چائنا کارڈ

پاکستان اکنامکس ایڈوئزر کونسل کے ماہر اقتصادیات اشفاق حسن نے واضح کیا ‘پاکستان کو امریکا کی مدد کی ضرورت ہوگی کیوں کہ امریکا ان عالمی مالیاتی اداروں کا ایک بڑا اسٹیک ہولڈر ہے’۔

انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے جوہری ہتھیار کا تجربہ کیا تو عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) نے 1998 میں 2 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے قرض کی قسط روک دی تھی۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی

دوسری جانب امریکا میں 9/11 حملے کے کچھ ہفتے بعد ہی آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 13 کروڑ 50 لاکھ ڈالر جاری کیے کیوں کہ افغانستان حملے میں پاکستان امریکا کا اتحادی ابھر کر سامنے آیا تھا۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے چین کے پسِ منظر میں کہا اگر امریکا (پاکستان کو) دھکمی ، الزام تراشی، دھونس دینے پر اتر آیا تو ہمارے پاس راستے ہیں’ ۔

تاہم یہ سوال جواب طلب ہے کہ چین پاکستان میں 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے لیکن دوستی کے نام پر مزید کتنا مدد گار ثابت ہوگا؟۔

لیکن سینیٹر مشاہد حسین قدرے جذباتی انداز میں بولے کہ فنڈز کی معطلی ایک ‘ناکام فارمولا’ تھا۔


یہ خبر 11 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں