بچپن میں اکثر آپ نے سنا ہوگا کہ روزانہ دودھ کا ایک گلاس ضرور نوش کریں کیونکہ یہ مضبوط اور صحت مند ہڈیوں کے لیے بہت ضروری ہے۔

اب چاہے دودھ ناپسند ہی کیوں نہ ہو مگر دودھ کا ایک گلاس اتنا کیلشیئم جسم کو فراہم کرتا ہے جو نہ صرف ہڈیوں کی صحت بہتر کرتا ہے بلکہ بلڈ پریشر، دل کی صحت، جسمانی وزن اور مختلف امراض کا خطرہ کم کرتا ہے۔

کیلشیئم وہ اہم جز ہے جو ہمارا جسم خود بنانے سے قاصر ہے اور اسے غذا کے ذریعے ہی حاصل کیا جاتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق 19 سے 50 سال کی عمر کے افراد کے لیے روزانہ ایک ہزار ملی گرام کیلشیئم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اس سے زائد عمر کے لیے یہ مقدار 1200 ملی گرام ہے۔

پڑھنے میں تو یہ بہت کم مقدار لگ سکتی ہے تاہم بیشتر افراد اس کے حصول میں ناکام رہتے ہیں اور کیلشیئم کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں اور یہ آج کل کا عام مسئلہ بن چکا ہے۔

اور یہ اس صورت میں سنگین بھی ہوسکتا ہے جب بروقت اس کی تشخیص اور علاج نہ ہوسکے، یہاں آپ وہ علامات جان سکیں گے جو کیلشیئم کی کمی کے بارے میں بتاتی ہیں۔

اور ہاں ناخن میں سفید نشانات کیلشیئم کی کمی ظاہر نہیں کرتے۔

انگلیاں سن ہونا یا سوئیاں چبھنا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

جسم میں کیلشیئم کی کمی کی سب سے پہلی علامت ایسی ہوتی ہے جس پر اکثرافراد توجہ بھی نہیں دیتے، طبی ماہرین کے مطابق انگلیاں سن ہونا یا ان میں سوئیاں چبھنے کا احساس اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ جسم کو کیلشیئم کی کمی کا سامنا ہے۔

کمزور اور بھربھرے ناخن

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

کیلشیئم کی کمی کی سب سے عام علامات میں سے ایک کمزور اور بھربھرے ناخن ہوتے ہیں، اگر آپ کے ناخن اکثر ٹوٹ جاتے ہیں یا صحیح طرح اگتے نہیں، تو یہ کیلشیئم کی کمی کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ اس صورت میں دودھ سے بنی مصنوعات، سبزپتوں والی سبزیاں، مچھلی، گریاں اور انجیر وغیرہ کا استعمال اس مسئلے سے نجات دلا سکتا ہے۔

مسلز کی اکڑن

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

مسلز اکڑنا بھی کیلشیئم کی کمی ابتدائی علامات میں سے ایک ہے، ویسے تو کسی مسل کا اکڑنا خطرے کی گھنٹی نہیں لگتا، تاہم اگر ایک دن میں کئی بار اس کا تجربہ ہو تو یہ کیلشیئم کی کمی کا باعث ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : وہ علامات جو ضروری وٹامنز کی کمی ظاہر کریں

دانتوں کے مسائل

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

کیلشیئم دانتوں کی صحت کے لیے انتہائی اہم جز ہے، اس کی کمی دانتوں پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ اگر دانت فرسودگی کا شکار ہونے لگے اور کیویٹیز کا مسئلہ بار بار سر اٹھانے لگے جبکہ سانس میں بو بھی پیدا ہوجائے تو یہ کیلشئم کی کمی کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔ دودھ زیادہ پینا اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق کیلشیئم کی جسم میں مناسب مقدار بلڈ پریشر کو معمول میں رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ کیلشیئم خون کی شریانوں کے افعام میں مدد دینے والا جز ہے جبکہ اعصاب اور خلیات کے سگنلز کی منتقلی میں بھی مدد دیتا ہے۔

وٹامن ڈی کی کمی

فائل فوٹو
فائل فوٹو

کیلشیئم کو جسم میں جذب ہونے کے لیے وٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے، تو ان میں سے کسی ایک کی کمی دوسرے جز کی سطح پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔ تو کیلشیئم اور وٹامن ڈی سے بھرپور غذائیں جیسے دلیہ، دودھ اور جوس وغیرہ کا استعمال بڑھائیں، وٹامن ڈی کے حصول کے لیے دھوپ کی روشنی بھی اچھا ذریعہ ہے۔

مزید پڑھیں : وٹامن ڈی کی کمی کے نقصانات

بے خوابی

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

کیلشیئم جسم میں نیند میں مدد دینے والے کیمیکل میلاٹونین کے اخراج میں بھی مدد دیتا ہے، اگر کیلشیئم کی کمی ہو تو جسم مطلوبہ مقدار میں اس کیمیکل کو خارج نہیں کرپاتا، جس کے نتیجے میں راتوں کی میٹھی نیند روٹھ جاتی ہے۔

سرچکرانا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

اگر اکثر سرچکرانے کی شکایت کا سامنا ہوتا ہے تو یہ مختلف امراض کی علامت ہوسکتی ہے مگر کیلشیئم کی شدید کمی کی صورت میں بھی یہ مسئلہ اکثر ابھر کر سامنے آتا ہے۔

ہر وقت سستی اور غنودگی طاری رہنا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

کیلشیئم کی کمی کے نتیجے میں جسمانی طور پر سستی اور غنودگی طاری رہتی ہے تاکہ جسم کیلشیئم کی سطح کو متوازن رکھ سکے، ہمارا جسم ایک وقت میں مخصوص تعداد میں کیلشیئم کو جذب کرسکتا ہے تو بہت زیادہ کھانے سے یہ مسئلہ دور نہیں ہوتا بلکہ دن بھر تھوڑی تھوڑی مقدار ضروری ہوتی ہے۔

یاداشت کمزور ہوجانا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

طبی ماہرین کے مطابق کیلشیئم کی کمی کی ایک علامات چیزیں بھول جانا یا بھلکڑ ہوجانا ہے، اس کی وجہ عام طور پر ہر وقت طاری تھکاوٹ ہوتی ہے جو باتوں کو ذہن میں نقش نہیں ہونے دیتی۔

دل کی دھڑکن بے ترتیب ہونا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

طبی ماہرین کے مطابق دل کا ردہم معمول سے ہٹ جائے اور کئی دن تک یہ مسئلہ سامنے آئے تو یہ کیلشیئم کی کمی ہوسکتی ہے، جس کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرکے معائنہ کرانا چاہئے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں