سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے وفاقی دارالحکومت کے نوجوانوں میں آئس نشے کے بڑھتے ہوئے رجحان کے انکشاف کے بعد آئس نشے اور تعلیمی اداروں کے قریب سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کردی۔

اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس سجاد طوری کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں اہم معاملات زیر غور آئے۔

اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد میں آئس کا نشہ بڑھتا جارہا شہر کے تمام ہسپتال آئس کا نشہ کرنے والے بچوں سے بھرے پڑے ہیں اور یہ نشہ بچوں کو تباہ کر رہا ہے۔

سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں تعلیمی اداروں کے قریب سگریٹس کی فروخت پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: لوگ نشے کے عادی کیسے بنتے ہیں؟

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے قریب سگریٹس فروخت ہورہی ہے اور تعلیم حاصل کرنے والے بچوں میں سگریٹ نوشی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے سفارش کی کہ آئس کے نشے سمیت تعلیمی اداروں کے قریب سگریٹ کی فروخت پر بھی پابندی عائد کی جائے۔

اجلاس کے دوران دودھ کا معاملہ بھی زیر غور لایا گیا اور ارکان کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد میں غیر معیاری دودھ اور گوشت فروخت ہورہا ہے۔

جس پر کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہ غیر معیاری دودھ اور گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور متعدد دکانداروں پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں دودھ اور گوشت کو چیک کرنے کے بعد فروخت کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کی جانب سے اسٹنٹ کے معیار اور قیمت پر بھی سوالات اٹھائے گئے، ارکان کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میں غیر معیاری اسٹنٹ فروخت کیے جارہے اور ان کی رقم بھی زیادہ ہے۔

اجلاس کے دوران اس بات کا انکشاف بھی ہوا کیا گیا کہ پاکستان میں بھارت سے کئی گنا مہنگے دل میں ڈالے جانے والے اسٹنٹ فرخت ہورہے ہیں، جس پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سی ای او کی جانب سے بریفنگ بھی دی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں 45 ہزار کا اسٹنٹ ڈیڑھ لاکھ روپے میں اور غیر معیاری اسٹنٹ کی فروخت کی شکایات سامنے آئی تھی جبکہ اس کام میں سینئر ڈاکٹرز بھی ملوث پائے گئے تھے۔

اس صورتحال کے پیش نظر بہتری کے لیے اقدامات کیے گئے اور اب ڈیڑھ لاکھ میں فروخت کیا جانے والا بغیر کوٹنگ والا اسٹنٹ 24 سے 40 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کوٹنگ والا اسٹنٹ اب 75 ہزار سے ایک لاکھ 20 ہزار میں دستیاب ہے جبکہ اسٹنٹ فروخت کرنے والی کمپنیوں کی رجسٹریشن کا نظام بھی بنایا گیا ہے۔

رکن کمیٹی نعمان وزیر کی جانب سے کہا گیا کہ بھارت میں باقاعدہ قانون سازی کے تحت بغیر کوٹنگ والے اسٹنٹ کی قیمت 7260 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ پاکستانی روپے میں اسٹنٹ کی قیمت 10 ہزار روپے بنتی ہے۔

نعمان وزیر نے کہا کہ کوٹنگ والے اسٹنٹ کی قیمت بھارت میں 29 ہزار ہے جو پاکستانی روپے میں 39 ہزار روپے بنتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نوجوانوں میں 'آئس نشے' کارجحان بڑھنے لگا

انہوں نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ 10 ہزار کی بجائے 25 سے 40 ہزار اور 39 والے اسٹنٹ کی قیمت ایک لاکھ 20 ہزار کیوں مقرر کی گئی ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہمارے ملک کے غریب بھارت کے غریب سے زیادہ مالدار ہیں؟

اس موقع پر انہوں نے ہدایت کی کہ اسٹنٹ کی قیمت انڈیا اور بنگلہ دیش کی مقررہ قیمت سے زائد نہ ہو اس بات کو یقینی بنایا جائے۔

سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں عالمی فنڈز کی تقسیم پر بھی اظہار تشویش کیا گیا اور اجلاس کو بتایا گیا کہ ان فنڈز کی آدھی رقم کراچی میں انڈس ہسپتال کو دی جارہی ہے۔

نایاب پرندوں کے شکار پر نوٹس

سینیٹ کی خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی نے عرب شہزادوں کی جانب سے نایاب پرندوں کے شکار کے معاملے پر بھی نوٹس لیا گیا۔

کمیٹی نے سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری کیبنیٹ ڈویژن، وزارت خارجہ کے ڈی جی ناسا کو طلب کرلیا۔

سینیٹ کمیٹی نے حکام سے عرب شہزادوں کی جانب سے غیر قانونی شکار پر وضاحت مانگی گئی۔

سینیٹر جہاں زیب جمالدینی کا کہنا تھا کہ عرب شہزادے بلوچستان میں غیر قانونی طور پر نایاب پرندوں کا شکار کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ نایاب پرندوں کے غیر قانونی شکار میں اراکین صوبائی اسمبلی بھی ملوث ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jan 16, 2018 06:07pm
بھارت میں اسٹنٹ 10 ہزار اور پاکستان میں 25 سے 40 ہزار اور بھارتی 39 ہزار والا اسٹنٹ وطن عزیز میں ایک لاکھ 20 ہزار میں۔۔۔ Shame on !!!!