اسلام آباد: انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پارلیمنٹ اور پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر، عارف علوی اور شیریں مزاری کی عبوری ضمات منظور کرلی۔

اسد عمر انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش ہورہے ہیں — فوٹو، ڈان نیوز
اسد عمر انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش ہورہے ہیں — فوٹو، ڈان نیوز

وفاقی دارالحکومت کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اسد عمر، عارف علوی اور شیریں مزاری کے خلاف پارلیمنٹ، پی ٹی وی اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) پر حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے آغاز میں اسد عمر، عارف علوی اور شیریں مزاری نے عدالت میں اپنی گرفتاری دے دی۔

تاہم بعد میں انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے تینوں ملزمان کی ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں پو عبوری ضمانت منظور کر لی۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل نے عدلات کو بتایا کہ وہ مچلکوں کی جگہ کیش جمع کروانا چاہتے ہیں جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت نے تینوں ملزمان کو 23 جنوری کو دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا جس پر ان کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ اس دن کیس کی سماعت نا رکھی جائے کیونکہ اس دن نواز شریف کی بھی عدالت میں پیشی ہے تاہم جج شاہ رخ ارجمند نے اس استدعا کو مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی دھرنا کیس: عمران خان کی مقدمہ منتقلی کی درخواست مسترد

شیریں مزاری فیڈرل جڈیشل کمپلیکس آرہی ہیں فوٹو — ٖڈان نیوز
شیریں مزاری فیڈرل جڈیشل کمپلیکس آرہی ہیں فوٹو — ٖڈان نیوز

قبلِ ازیں فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی) میں گاڑی کے داخلے کی اجازت نہ ملنے پر شیریں مزاری گیٹ پر موجود سیکیورٹی عملے پر برہم ہوگئیں۔

انہوں نے سیکیورٹی عملے سے تلخ کلامی کرتے ہوئے کہا کہ ’سابق وزیراعظم نواز شریف مجرم ہیں ہم نہیں ہیں لیکن پھر بھی ان کی چار چار گاڑیاج کمپلیکس کے اندر آتی ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گاڑیوں کے داخلے کی اجازت نہ ملنے ہر ہمیں احتجاج کرنا چاہیے۔

اس موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی نے کہا کہ ان کی جماعت کا کارکن سابق پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی کرپشن پر لبیک کیوں کہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے انسداد دہشت گردی عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کردیا

ماڈل ٹاؤن سانحے کی تحقیقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں جو واقعہ پیش آیا اس پر انصاف ملنا چاہیے‘۔

انوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ تحریک انصاف کا کوئی اتحاد نہیں تاہم عمران خان اور آصف زرداری اگر ایک ہی جہاز میں سفر کریں تو کہا جائے گا کہ یہ ایک ساتھ بیٹھتے ہیں۔

رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے کہا کہ عمران خان اور آصف زرداری مختلف اوقات میں مال روڈ پر ہونے والے جلسے میں موجود ہوں گے۔

خیال رہے 2014 میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے 126 روز طویل دھرنا دیا گیا تھا اور اس دوران مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ، پاکستان ٹیلی ویژن سینٹر اسلام آباد اور ایس ایس پی عصمت اللہ جنیجو پر حملہ بھی کیا تھا۔

مذکورہ تینوں کیسز میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت کُل 28 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ ساتھ پارٹی رہنما اسد عمر، عارف علوی، شیریں مزاری بھی شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں