اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سماجی کارکن پروین رحمٰن قتل کیس میں عدالتی کمیشن کی تشکیل کے لیے اٹارنی جنرل اوشتر اوصاف کو نوٹس جاری کردیا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل بینچ نے سماجی کارکن پروین رحمٰن قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ناقص تفتیش اور کیس خراب کرنے پر سندھ پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

سماعت کے دوران عدالتِ عظمیٰ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرو کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر عدالت کو معاملےسے آگاہ کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

مزید پڑھیں: سماجی رہنما پروین رحمٰن پر بننے والی فلم کے لیے ترکی میں ایوارڈ

سماعت کے دوران پروین رحمٰن کی بہن عقیلہ اسمٰعیل کے وکیل راحیل کامران نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جن پولیس افسران نے تحقیقات کیں انہوں نے کیس کو بگاڑ دیا ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسالگتاہے جیسے پولیس اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔

ایک سینیئر پولیس افسر نے بھی عدالت میں اس کیس کے بگڑ جانے کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پروین رحمٰن قتل کیس کا مرکزی ملزم تین مقدمات میں بری

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایک سماجی کارکن کا قتل ہوا ملزمان کو کیوں نہیں پکڑا گیا جس پر پولیس افسر نے بتایا کہ اس قتل میں ملوث تمام 5 ملزمان گرفتار کر لیے ہیں جن میں سے ایک ملزم نے اعتراف جرم کرلیا۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا پولیس کو تحقیقات کرنا نہیں آتیں اور کیا پولیس کا کام اب صرف اعتراف جرم پرچلتاہے جبکہ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس نے پروین رحمٰن کے قتل کا اعتراف جرم کیا وہ ٹرائل کورٹ میں انکار کردے گا کیونکہ پولیس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش ہی نہیں کرتی۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس کے افسران کو کس جگہ بھیجیں جہاں سے وہ تحقیقات کرنا سیکھ کر آئیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: سڑکیں سبین محمود اور پروین رحمان کے نام سے منسوب

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہائی پروفائل کیس ہے اس میں لاپرواہی کیسے ہوگئی، جن افسران نے کیس خراب کیا ان سے پوچھیں انہوں نے کس کے کہنے پر ایسا کیا۔

عدالتِ عظمیٰ نے پروین رحمٰن قتل کیس میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی جس کی حتمی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پروین رحمٰن کو 13 مارچ 2013 کو کراچی میں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا جب وہ دفتر سے اپنے گھر کی جانب جارہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: اے این پی رہنما نے پروین رحمٰن کو قتل کروایا، مبینہ ملزم کا بیان

اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن کے ڈرائیور نے فوری طور پر عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا تھا تاہم اس حملے میں وہ جانبر نہ ہوسکیں تھیں۔

بعدِ ازاں مارچ 2015 میں کراچی اور مانسہرہ پولیس نے مانسہرہ کے علاقے کشمیر بازار میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے پروین رحمٰن کے قتل میں ملوث ملزم پپو کشمیری کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

یاد رہے کہ 7 مئی 2017 کو کراچی پولیس نے منگھوپیر تھانے کی حدود سلطان آباد میں کارروائی کرتے ہوئے اس قتل کے مبینہ قاتل اور کیس کے مرکزی ملزم رحیم سواتی کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

اورنگی پائلٹ پروجیکٹ نامی این جی او کا قیام 1980ء میں عمل میں آیا تھا، یہ این جی او اورنگی ٹاؤن میں غیر قانونی تعمیرات کے معاملات پر نظر رکھتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں