سیال شریف مزار کے پیر حمید الدین سیالوی کی جانب سے حکومت گرانے کا اعلان واپس لیے جانے کے چند روز بعد ہی پنجاب اسمبلی میں مذہبی رہنما کی حمایت میں استعفے جمع کرانے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قانون سازوں نے اپنے استعفے واپس لے لیے۔

مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے 6 اراکین اسمبلی جن میں سے 2 کا تعلق قومی اسمبلی سے تھا اور 4 صوبائی اسمبلی سے تعلق رکھتے تھے نے اپنے استعفے واپس لے لیے۔

استعفیٰ واپس لینے والے 4 رکن صوبائی اسمبلی میں مولانا رحمت اللہ، خان محمد بلوچ، پیر حمید الدین سیالوی کے بھتیجے رضا نصراللہ شامل ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پیر حمید الدین سیالوی نے رانا ثناءاللہ کے خلاف شروع ہونے والی تحریک کو وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دورے کے بعد واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی درخواست، پیر سیالوی نے احتجاج کی کال واپس لے لی

وزیر اعلیٰ پنجاب نے سیال شریف مزار کے دورے کے دوران سجادہ نشین پیر حمید الدین سیالوی کے آگے اپنا ماتھا ٹیکتے ہوئے ان کے قدموں کو چوما تھا۔

نظام الدین سیالوی نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شہباز شریف نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ختم نبوت کے حوالے سے ہمارے مطالبات پورے کیے جائیں گے۔

پیر حمید الدین سیالوی سے ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ نے پیر کی جانب سے صوبے بھر میں سیرت النبی اور ختم نبوت کانفرنس منعقد کرنے اور اس میں شرکت کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

شہباز شریف نے پیر حمید الدین سیالوی کی وزیر قانون پنجاب کے خلاف شکایت پر 5 رکنی کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ کمیٹی تجویز دے گی کہ رانا ثناءاللہ کو سیالوی سے اپنے ریمارکس پر معافی مانگنی چاہیے یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر قانون کو سیال شریف کا دورہ کرتے ہوئے معاملے پر اپنا موقف کی وضاحت کرنے کے حوالے سے بھی کمیٹی اپنی تجویز پیش کرے گی۔

قبل ازیں لاہور میں ختم نبوت کانفرنس میں پیر حمید الدین سیالوی نے حکومت کو شریعہ قانون کے نفاذ کے لیے 7 دن کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: دھرنا شہباز حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہونی چاہیے، زرداری

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا تو ملک کے ہر کونے ہر سڑک پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

اس کانفرنس میں تحریک لبیک یا رسول اللہ، سنی اتحاد کونسل، سنی تحریل اور دیگر اتحادی جماعتوں نے بھی شرکت کی تھی۔

اس مظاہرے کا حقیقتاً آغاز رانا ثناءاللہ کے مطالبے سے شروع ہوا تھا جن پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے قادیانی فرقے کے حوالے سے متنازع بیانات دیے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں