بھاولپور: کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں نقیب اللہ محسود کے ساتھ مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے محمد اسحٰق کے لواحقین نے بھی مفرور اور معطل سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی ) ملیر راؤ انوار کے خلاف مقدمے کے اندراج کا مطالبہ کردیا۔

واضح رہے کہ محمد اسحٰق اوچ شریف کا رہائشی تھا جسے 14 جنوری کو مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا اور مقتول کو آبائی گاؤں میں 29 جنوری کو سپرخاک کیا گیا۔

یہ پڑھیں: سندھ حکومت نے راؤ انوار کو معطل کردیا

مقتول محمد اسحٰق کے بھائی ابراہیم، زکریا اور محمد یوسف نے بتایا کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے محمد اسحٰق کو 11 نومبر 2017 کو لونگ گروان میں واقع گھر سے اٹھایا تھا جبکہ مکان کی تین گھنٹے طویل تلاشی کے باوجود اہلکاروں کو کوئی غیرقانونی چیز نہیں ملی تھی اور بعد ازاں وہ ان کے خاندان کے 6 افراد کو بھی اپنے ساتھ زبردستی لے گئے تھے تاہم انہیں بعد ازاں چھوڑ دیا گیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اسی عرصے کے دوران محمد اسحٰق کی والدہ یہ صدمہ برداشت نہ کر سکیں اور انتقال کر گئیں’۔

انہوں نے بتایا کہ ‘14 جنوری کو انہیں اطلاع ملی کہ نقیب اللہ محسود کے ہمراہ محمد اسحٰق پولیس مقابلے میں مارا گیا بعدازاں ہم نے چھیپا سے لاش وصول کی’۔

مقتول کے تینوں بھائیوں نے دعویٰ کیا کہ ‘ان کا بھائی محمد اسحٰق دہشت گرد نہیں تھا اور راؤ انوار نے جعلی مقابلے میں ان کے بھائی کو قتل کیا اور اسی بنیاد پر معطل ایس ایس پی ملیر کے خلاف قتل کا ایک اور مقدمہ درج کرانا چاہتے ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں: راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے سندھ پولیس کو 72 گھنٹے کی مہلت

انہوں نے صدر، وزیراعظم، چیف جسٹس، وزیراعلیٰ پنجاب اور سندھ سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

ایک شخص گرفتار

علاوہ ازیں پولیس نے چار مختلف کیسز میں نامزد ایک شخص کو سرکاری نرخ کے خلاف کاشتکاروں سے 80 سے 120 روپے فی من گنا خریدنے کے الزام میں گرفتار کرلیا، واضح رہے کہ گنے کا سرکاری فی 40 کلو 180 روپے ہے۔

ڈی پی او کے ترجمان کے مطابق ملزم محمد توقیر گجر کے خلاف مقدمات 23 سمبر 2017 سے 28 جنوری 2018 کے درمیان مسافر خانہ، صدر احمد پور ایسٹ اور سٹی اوش شریف کے تھانوں میں درج کیے گئے۔

مزید پڑھیں: گنے کی قیمت سے متعلق کیس: ’لگتا ہے سندھ حکومت مسئلہ حل کرنا نہیں چاہتی‘

تاہم پولیس یہ بیان کرنے سے قاصر رہی کہ 23 دسمبر 2017 کو کیس درج ہونے کے بعد بھی محمد توقیر گجر کو غیر قانونی نرخ پر کاروبار کرنے کی مہلت کیوں دی گئی اور 28 جنوری 2018 کو ہی گرفتاری کیوں عمل میں لائی گئی۔

ایف آئی آر کے مطابق صدر اسسٹینٹ کمشینر خدا بخش کی مدعیت میں 28 جنوری 2018 کو مقدمہ درج ہوا جس میں مدعی نے بیان دیا کہ شوگر ملز کا کمیشن ایجنڈ توقیر گجر کاشتکاروں سے 100 روپے فی من گنا خرید رہا ہے۔

پاکستان کسان اتحاد کے رکن جام حضور بخش نے گرفتاری کو خوش آئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں نے بہاوپور ضلع میں کمیشن ایجنڈوں کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا، کمیشن ایجنڈ کاشتکاروں کو دباؤ میں لاکر جعلی اجازت نامے پر دستخط کرواتے ہیں جبکہ پولیس اور انتظامیہ عمومی طور پر نظر انداز کر دیتے ہیں۔


یہ خبر 30 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں