اسلام آباد/لاہور: تحریک لبیک پاکستان (تحریک لبیک یارسول اللہ) کے رہنما پیر افضل قادری نے فیض آباد میں تحریک کے کارکنوں کے قتل پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا۔

نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ’مارچ 2016 میں ممتاز قادری کے چہلم کے موقع پر لیاقت آباد کے مقام سے ریلی نکالی گئی تھی اور یہ فیض آباد کے مقام پر پہنچی تھی کہ اس پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جب یہ ریلی چوہدری نثار کے گھر پر پہنچی تو ان کے گھر سے فائرنگ کی گئی تھی اور ہمارے 7 افراد کو قتل کردیا گیا تھا‘۔

مزید پڑھیں: حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کے مطالبات مسترد کردیئے

انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے حوالے سے نیو ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں درخواست بھی دی گئی تھی اور حکومت نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں گے اور ذمہ داروں کو سزا ملے گی لیکن اس واقعے پر نہ تو کوئی ایف آئی آر درج کی گئی اور نہ کوئی پیش رفت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اسی مقام پر حالیہ فیض آباد دھرنے کے دوران بھی ہمارے کارکنوں پر مبینہ طور پر فائرنگ کی گئی تھی۔

پیر افضل قادری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ فیض آباد دھرنے کے دوران معاہدے کے ضامن بننے والے ادارے غیر فعال ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنے کے حوالے سے حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے اس معاہدے کے نکات پر عمل درآمد کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا دھرنے کے دوران ’ہمارا بنیادی مطالبہ وزیر قانون کو ہٹانے کا تھا لیکن حکومت کی جانب سے ہمارے کارکنوں کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا اور ہم پر طاقت کا استعمال، لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی لیکن پولیس ہمیں ہٹانے میں ناکام رہی، جس کے بعد حکومت نے فوج سے مدد مانگی تھی اور آرمی چیف نے معاملے کا بات چیت کے ذریعے حل نکالنے کا کہا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ملک کو افراتفری اور مزید خون خرابے سے بچانے کے لیے فوج نے ضامن کا کردار ادا کیا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: کیا تحریک لبیک پاکستان میں اندرونی اختلافات بڑھنے لگے؟

دریں اثناء پنجاب اسمبلی میں مذہبی رہنما پیر حمید الدین سیالوی کی حمایت میں استعفے جمع کرانے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قانون سازوں نے اپنے استعفے واپس لے لیے۔

خیال رہے کہ تمام اراکین اسمبلی نے وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے منتازع بیان پر مستعفی نہ ہونے پر احتجاجاً استعفے دیئے تھے۔

استعفیٰ واپس لینے والے رکن قومی اسمبلی میں غلام بی بی بھروانا اور ڈاکٹر نثار جٹ جبکہ 4 رکن صوبائی اسمبلی میں مولانا رحمت اللہ، خان محمد بلوچ، پیر حمید الدین سیالوی کے بھتیجے رضا نصراللہ شامل ہیں۔


یہ خبر 30 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں