کراچی: سندھ کے وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما میر ہزار خان بجارانی اہلیہ سمیت اپنی رہائش گاہ میں مردہ حالت میں پائے گئے۔

ذرائع کے مطابق پولیس کو 15 پر اطلاع موصول ہوئی کہ میر ہزار خان بجارانی کے گھر پر لاشیں موجود ہیں جس کے بعد فوری طور پر پولیس ان کے گھر پہنچی اور دروازہ توڑ کر لاشیں نکالیں جن پر گولیوں کے نشانات تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ واقعے کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا، تاہم واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

بعد ازاں کراچی میں انسپیکٹر جنرل (آئی جی) سندھ اے ڈی خواجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی پراسرار موت کے حوالے سے پولیس تحقیقات جاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جائے وقوع سے حاصل ہونے والی پستول اور گولیوں کو بیلیسٹک ٹیسٹ کیلئے بھجوادیا جا چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد میڈیا کو تفصیلا ت سے آگاہ کیا جائے گا۔

ڈائریکٹر جناح ہسپتال سیمی جمالی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی لاشیں پوسٹ مارٹم کیلئے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ میر ہزار خان بجارانی کو ایک اور ان کی کی اہلیہ کو 3 گولیاں لگیں ہیں۔

مزید پڑھیں: میر ہزار خان بجارانی نے 44 سال سیاست کو دیے

پیپلز پارٹی کے اراکینِ اسمبلی و رہنما بھی کراچی میں میر ہزار خان بجارانی کی رہائش گاہ فوری طور پر پر پہنچے، جن میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال اور دیگر شامل ہیں۔

پیپلز پارٹی کی سیاسی سرگرمیاں معطل

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کرتے ہوئے پارٹی رہنما اور ان اہلیہ کی لاشیں ملنے کے معاملے پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے رپورٹ طلب کرلی۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے آج (یکم فروری) کو ہونے والے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کو بھی ملتوی کردیا گیا۔

سیاسی رہنماؤں کی تعزیت

ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی اور پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا نے کہا صوبائی وزیر کی پُر اسرار ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میر ہزار خان بجارانی نہایت شائستہ انسان تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میر ہزار خان بجارانی کے انتقال کی خبر پر انہیں بہت دکھ ہوا ہے جبکہ ان کی وفات پیپلز پارٹی کے لئے بہت بڑا نقصان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’میر ہزار خان بجارانی کی ہلاکت پیپلزپارٹی کے لیے بہت بڑا نقصان’

پی پی پی رہنما اور سابق صوبائی وزیر داخلہ منظور وسان نے میر ہزار خان بجارانی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا اور ان کی رہائش گاہ پر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ سکھر جیل میں ان کے ساتھ 8 ماہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میری وابستگی ان سے بہت پرانی ہے، اور وہ بہت پیار کرنے والے آدمی تھے، اس واقعے کے اسباب کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا جبکہ اس کے اسباب جاننے کے لیے پولیس کی جانب سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی میر ہزار خان بجارانی کی پُر اسرار ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر احسن اقبال، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عارف علوی سمیت دیگر سیاستدانوں نے بھی صوبائی وزیر سندھ کی اچانک ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔

میر ہزار خان بجارانی کا سیاسی سفر

میر ہزار خان بجارانی 2013 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 16 کشمور سے سے رکنِ اسمبلی منتخب ہوئے۔

آنجہانی رہنا 1990، 1997، 2002 اور 2008 میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ 1974، 1977 اور 2013 میں رکنِ صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے، علاوہ ازیں وہ 1988 میں سینیٹر بھی رہے۔

میر ہزار خان بجارانی اپنے قبیلے ’بجارانی‘ کے سردار سمجھے جاتے تھے جبکہ ان کے بیٹے شبیر علی بجارانی قومی اسمبلی کے رکن بھی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ali Feb 02, 2018 03:19am
sardar sahab khud tu mazy main rahy sari life but apny qabely aur Kashmor ki awam ko kuch bhi na dy saky... kya yehi khidmat ki unhon ny apni awam ki??? bohat bara sawal apny pechy chory ja rahy hain,,