سپریم کورٹ نے امریکا میں مقیم سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے حوالے سے متنازع میمو گیٹ کیس کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا بینچ میمو گیٹ کیس کی سماعت کا آغاز 8 فروری سے کرے گا جس کے لیے حسین حقانی اور کیس میں دیگر فریقین بشمول سابق وزیر اعظم نواز شریف کے، نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: 'حسین حقانی سے متعلق ریاستی اداروں کے موقف کی تصدیق'

خیال رہے کہ حسین حقانی کا نام اپیکس عدالت میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور دیگر شہریوں کے گروہ کی جانب سے دائر بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو جمہوری عمل میں شرکت کے کیس کی سماعت کے دوران سامنے آیا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا ہم سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کو بھی ووٹ ڈالنے کا حق دیں گے؟

بعد ازاں انہوں نے کہا کہ کیوں نہ ہم حسین حقانی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں میمو گیٹ کیس کا سامنا کرنے کے لیے طلب کرلیں۔

خیال رہے کہ میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک پراسرار میمو بھیجا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میمو ،حسین حقانی ہی کی تخلیق تھا، تحقیقاتی کمیشن

اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو لکھنے کا مقصد پاکستان کی سویلین حکومت کو امریکا کا دوست ظاہر کرنا تھا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ ایٹمی پھیلاؤ روکنے کا کام صرف سویلین حکومت ہی کر سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ’حسین حقانی کو ویزوں کے اجرا کا اختیار نہیں تھا‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔

کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ 'حسین حقانی یہ بھول گئے تھے کہ وہ پاکستانی سفیر ہیں، انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی'۔

تبصرے (0) بند ہیں