بٹ خیلہ/ چارسدہ/ نوشہرہ: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مالاکنڈ کے علاقے بٹ خلہ میں چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث ہونے کے الزام میں مزید ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔

اس کے علاوہ چارسدہ میں پولیس نے لڑکی کو ہراساں کرنے اور اس کی ویڈیو بنانے کے الزام میں 2 افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا۔

ضلع مالاکنڈ ایڈمنسٹریشن کے ایک سینئر اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ چائلڈ پورنوگرافی اور بلیک میلنگ کی شکایات پر تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کی پانچ رکنی ٹیم نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا دورہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے ایف آئی اے کو مکمل تعاون فراہم کیا گیا جبکہ انہوں نے 3 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر پشاور منتقل کیا۔

مزید پڑھیں: چائلڈ پورنوگرافی کےخلاف علحیدہ ’فورس’ بنائی جائے: ایف آئی اے

مالاکنڈ لیویز کے حکام نے دعویٰ کیا کہ مشتبہ افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر خواتین کے نام سے جعلی اکاؤنٹ بناتے تھے اور پھر اسکولوں کے بچوں کو عریاں تصویر کی آفر کرکے انہیں بلیک میل کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مشتبہ افراد کی جانب سے مختلف فیس بک اکاؤنٹ استعمال کرنے کی نشاندہی ہوئی ہے جبکہ پشاور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر کی رپورٹ کے بعد تحقیقات بھی شروع کردی گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ مشتبہ افراد کی جانب سے 8ویں، 9ویں اور 10ویں جماعت کے طالب علموں کو نشانہ بنایا گیا۔

اس حوالے سے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے حکام کی جانب سے بھی تصدیق کی گئی کہ گرفتار تینوں افراد پر چائلڈ پورنوگرافی کا الزام ہے، تاہم انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں سے 2 افراد کو ابتدائی تفتیش کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مشتبہ شخص الیاس بٹ خیلہ کا رہائشی ہے اور اس پر چائلڈ پورنوگرافی کے الزام پر ایف آئی آر بھی درج ہے جبکہ اسے جمعہ کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

حکام کا کہنا تھا کہ مشتبہ افراد کی جانب سے بچوں سے طریقے سے عریاں تصویر حاصل کی جاتی تھی پھر انہیں بلیک میل کیا جاتا تھا۔

دوسری جانب چارسدہ پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے لڑکی کو ہراساں کرنے، ویڈیو بنانے اور اس کا ریپ کرنے کی کوشش کرنے پر دو افراد کو بھی گرفتار کیا۔

ایس پی انویسٹی گیشن نظیر خان نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ یہ واقعہ پارنگ کے علاقے میں میاں کالی کے مقام پر پیش آیا، جب دونوں ملزمان اعظم اور واصف زبردستی گھر میں داخل ہوئے اور لڑکی کو ہراساں کیا اور اس کو ریپ کی کوشش سے پہلے اس کی ویڈیو بنائی، تاہم اس علاقے میں زلزلے کے جھٹکوں کو بعد مشتبہ افراد وہاں سے فرار ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبہ کا پروفیسر اور ساتھی طالب علم پر ریپ کا الزام

انہوں نے بتایا کہ لڑکی کی والدہ جو اس وقت گھر پر موجود نہیں تھیں انہوں نے پولیس تک رسائی حاصل کی اور واقعہ کی ایف آئی آر درج کرائی، جس میں ملزمان پر پاکستان پینل کوڈ کے تحت دفعہ 506،354،452،376،511 شامل کی گئیں۔

متاثرہ لڑکی کے والد کا کہنا تھا کہ رشتے داروں کی جانب سے اس معاملے پر مشتبہ افراد سے صلح کرنے پر زور دیا گیا لیکن ہم نے انکار کردیا اور ہم چاہتے کہ انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔

علاوہ ازیں ضلع نوشہرہ میں جھانگیرا کے علاقے میں پولیس نے 15 سالہ بچے پر تشدد کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم تاجدار عادل اکوڑا خٹک کے علاقے پیرسبق کا رہائشی ہے جبکہ متاثر بچے کو طبی معائنے کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال نوشہرہ پہنچا دیا گیا۔


یہ خبر 02 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں