لیبیا کی سمندری حدود میں افریقا سے یورپ جانے والے مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 11 پاکستانیوں سمیت 90 افراد ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں اداے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی تنظیم برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ کشتی میں 90 سے زائد افراد سوار تھے اور اطلاعات کے مطابق ان میں سے اکثریت کا تعلق پاکستان سے ہے۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے ترجمان اولیویا ہیڈن کا کہنا تھا کہ مہاجرین کو لے جانے والی کشتی لیبیا کے ساحل زوارا کے سمندر میں ڈوب گئی۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ 'کم ازکم 90 افراد ڈوب گئے اور 10 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں' جن میں سے 11 افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔

مزید :لیبیا: مہاجرین کی کشتی الٹ گئی، 100 سے زائد ہلاک

تنظیم کے مطابق حادثے میں ڈوبنے والے دو افراد نے تیر کر جان بچائی جبکہ ایک شخص کو ماہی گیروں کی کشتی نے بچا لیا۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین واضح طور پر لیبیا سے اٹلی کو ملانے والے سمندری راستے سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کو درپیش شدید مشکلات سے مسلسل خبردار کرتی رہی ہے۔

تنظیم برائے مہاجرین کا کہنا تھا کہ رواں سال اب تک 6 ہزار 600 سے زائد مہاجرین اور پناہ گزین سمندری راستے سے یورپ پہنچ چکے ہیں جن میں سے 65 فیصد اٹلی سے گزر کر داخل ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لیبیا کے تارکین وطن کے استحصال میں یورپی ممالک ملوث

یاد رہے کہ لیبیا کے ساحل میں 2016 میں مہاجرین کی دو کشتیاں الٹ جانے کے نتیجے میں 110 سے زائد افراد ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے اور 2016 میں یورپ ہجرت کرنے والے کئی افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں لیبیا سے یورپ جاتے ہوئے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

لیبیا کے کوسٹ گارڈ نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زائد مسافروں کو بچالیا تھا اور انہیں واپس طرابلس کے ساحلوں تک پہنچا دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں