لیبیا: مہاجرین کی کشتی الٹ گئی، 100 سے زائد ہلاک

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2016
بحیرہ روم میں مسافر کشتی کو پیش آنے والے حادثے میں بچ جانے والے افراد نے لائیو جیکٹس پہن رکھی ہیں — فوٹو: اے ایف پی
بحیرہ روم میں مسافر کشتی کو پیش آنے والے حادثے میں بچ جانے والے افراد نے لائیو جیکٹس پہن رکھی ہیں — فوٹو: اے ایف پی

اقوامِ متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (یو این ریفیوجی ایجنسی) کا کہنا ہے کہ لیبیا کے ساحل کے قریب مہاجرین کی دو کشتیاں الٹ جانے کے نتیجے میں 110 سے زائد افراد ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یو این ایچ سی آر کی ترجمان کارلوٹا سامی نے بتایا کہ لیبیا کے ساحل سے روانہ ہونے والی مسافر کشتی میں 140 مہاجرین سوار تھے جو سفر کے آغاز میں ہی حادثے کا شکار ہوگئی تاہم کشتی پر سوار 29 افراد کو بچا لیا گیا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مہاجرین کی کشتی لیبیا کے ساحل سے 20 ناٹیکل میل پر سمندری لہروں کا شکار ہوئی اور بچ جانے والوں کو ریسکیو کرلیا گیا تاہم ان کی حالت تشویشناک ہے اور ان کے علاوہ اب تک ریسکیو اہلکار 12 لاشوں کو سمندر سے نکالنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بحیرہ روم: کشتی الٹنے سے 500 سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ

اٹلی کی کوسٹ گارڈ نے بچ جانے والے افراد کو ایک جزیرے پر منتقل کردیا ہے۔

دوسرے حادثے کے حوالے سے دو خواتین نے اقوام متحدہ کی ایجنسی کو بتایا کہ وہ ایک ایسی کشتی کے حادثے میں بچ گئیں ہیں جس پر 125 افراد سوار تھے تاہم کوسٹ گارڈ نے واقعے کی تصدیق نہیں کی۔

ترجمان نے بتایا کہ 'مذکورہ خواتین کا کہنا تھا کہ ایک ناقص کشتی سمندر میں ڈوب گئی اور صرف وہ دونوں ہی بچ نکلنے میں کامیاب ہوسکی ہیں۔

انٹرنیشنل اورگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے مذکورہ بچ جانے والی خواتین کے حوالے سے ہی اپنے ایک بیان میں کہا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 240 ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحیرہ روم: 200 صومالی تارکین وطن ڈوب کر ہلاک

اٹلی میں موجود آئی او ایم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'اس قسم کے واقعات کی روک تھام کیلئے اب تک خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں'۔

ادھر اٹلی کی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ انھیں دوسرے واقعے کے حوالے سے کسی قسم کی کو اطلاعات نہیں ملی اور نہ ہی وہ ایسے کسی واقعے میں دو خواتین کے بچ جانے کی تصدیق کرسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں سال کم سے کم 4000 مہاجرین خطرناک بحیرہ روم کی لہروں کا شکار ہو کر مختلف سمندری حادثات میں ہلاک یا لاپتہ ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: مصر: کشتی الٹنے کا واقعہ، ہلاکتیں 162 ہوگئیں

یاد رہے کہ 21 اپریل 2016 کو اقوامِ متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (یو این ریفیوجی ایجنسی) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیرہ روم میں کشتی سمندر میں ڈوب جانے کے مختلف واقعات میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

19 اپریل 2016 کو غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے تارکین وطن کی کشتی بحیرہ روم میں ڈوبنے سے 200 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔

23 ستمبر 2016 کو مصر کے ساحل کے قریب مہاجرین کی کشتی الٹنے کے واقعے میں 162 افراد ہلاک ہوئے، مذکورہ کشتی پر 400 سے زائد افراد سوار تھے۔

یہ بھی پڑھیں: رواں ہفتے بحیرہ روم میں '700 تارکین وطن' ڈوب گئے

29 مئی 2016 کو اقوام متحدہ نے رواں ہفتے میں لیبیا کے ساحلی علاقے میں تارکین وطن کی متعدد کشتیاں ڈوب جانے سے 700 افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

15 اپریل 2015 کو لببیا سے اٹلی جانے کے خواہشمند تقریباً 400 تارکین وطن کشتی ڈوبنے سے ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں