کوہاٹ میں میڈیکل کی طالبہ کو رشتے سے انکار پر قتل کرنے والے مرکزی ملزم کو ملک سے فرار کروانے میں مبینہ طور پر مدد فراہم کرنے والے ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

واضح رہے کہ ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی تھرڈ ائر کی طالبہ عاصمہ کو گزشتہ ہفتے کوہاٹ میں قتل کیا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم مجاہد آفریدی نے رشتے سے انکار پر عاصمہ کو گولیاں برسا کر زخمی کردیا تھا جو بعد میں ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھیں۔

مقتولہ عاصمہ نے ہسپتال میں پولیس کو دیے گئے بیان میں قاتلوں کی نشاندہی مجاہد آفریدی اور صدیق اللہ کے نام سے کی تھی۔

بعد ازاں پولیس نے کہا تھا کہ مرکزی ملزم سعودی عرب فرار ہوگیا ہے تاہم اس کے ساتھی ملزم صدیق اللہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کوہاٹ: عاصمہ قتل کیس کے مرکزی ملزم کے ریڈ وارنٹ جاری

پولیس کے مطابق عاصمہ قتل کیس کے حوالے سے گرفتار دوسرا شخص ایک ٹیکسی ڈرائیور ہے جنھوں نے مبینہ طور پر مرکزی ملزم مجاہد کو ملک سے فرار ہونے میں تعاون کیا۔

ملزم کو گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انھیں ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کوہاٹ عباس مجید کا کہنا تھا کہ مبینہ ملزم شاہ زیب کو کوہاٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس نے گرفتار ملزم صدیق اللہ کی جانب سے مرکزی ملزم کی معاونت کرنے کی نشاندہی پر ان کی تلاش شروع کردی تھی۔

عاصمہ قتل کے حوالے سے درج ایف آئی آر میں ان کا نام شامل نہیں تھا تاہم ڈی پی او کا کہنا تھا کہ ان کا نام ملزم کی معاونت پر سیکشن 109 کے تحت ایف آئی آر میں شامل کرلیا جائے گا۔

پولیس نے شازیب کی گرفتاری کے فوری بعد دونوں ملزمان کو عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت نے شاہ زیب کو ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا جبکہ صدیق اللہ کے ریمانڈ میں چار روز کی توسیع کردی گئی۔

یاد رہے کہ عاصمہ کے قتل پرچیف جسٹس نے از خود نوٹس بھی لیا تھا اور خیبر پختونخوا (کے پی) پولیس کی جانب سے کی جانے والے تفتیش پر عدم اطمینان کااظہار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں