الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے دارالحکومت اسلام آباد سے سینیٹ کی دو نشستوں کا انتخابی شیڈول بھی جاری کر دیا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اسلام آباد کے لیے انتخابات کا طریقہ کار وضع کرنے کے نوٹیفکیشن کے بعد الیکشن کا شیڈول جاری کیا گیا۔

الیکشن کمیشن کے جاری شیڈول کے مطابق اسلام آباد کی دو سینیٹ نشستوں کے لیے کاغزات نامزدگی 10 فروری تک جمع کرائے جا سکیں گے، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 13 فروری سہ پہر 4 بجے تک کی جائے گی جبکہ کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 19 فروری تک نمٹائی جائیں گی۔

شیڈول کے مطابق امیدواروں کی حتمی فہرست 20 فروری کو شائع ہوگی جبکہ امیدوار 21 فروری سہ پہر 4 بجے تک کاغذات نامزدگی واپس لے سکیں گے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اسلام آباد سے سینیٹ کی 2 نشستوں کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات: پولنگ 3 مارچ کو ہوگی، نوٹیفکیشن جاری

ذرائع کے مطابق صدر مملکت نے تاحال وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) تک الیکشن ایکٹ کی توسیع کی سمری منظور نہیں کی جبکہ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ فاٹا کی 4 سینیٹ نشستوں کے لیے شیڈول نوٹیفکیشن کے بعد ہی جاری کیا جائے گا۔

اس سے قبل 2 فروری 2018 کو الیکشن کمیشن نے اسلام آباد اور فاٹا کی سینیٹ نشستوں کے علاوہ دیگر سینیٹ نشستوں پر انتخابات کے شیڈول کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس کے مطابق سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ 3 مارچ 2018 کو ہوگی۔

الیکشن کمیشن کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 8 فروری ہوگی، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 12 فروری تک کی جائے گی جبکہ کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 15 فروری تک دائر کی جا سکیں گی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ان اپیلوں پر فیصلہ 17 فروری تک کیا جائے گا اور امیدواروں کی حتمی فہرست 18 فروری کو شائع کی جائے گی جبکہ کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 19 فروری مقرر کردی گئی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات 3 مارچ کو متوقع

واضح رہے کہ 52 سینیٹرز اپنی 6 سالہ مدت پوری کرکے 11 مارچ کو ریٹائرر ہو جائیں گے جبکہ 12 مارچ کو نئے سینیٹرز حلف اٹھاکر سینیٹر شپ کے حقدار بن جائیں گے۔

ایوانِ بالا 104 سینیٹرز پر مشتمل ہوتا ہے جس میں چاروں صوبوں سے مجموعی طور پر 92، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) سے 8، اسلام آباد سے 4 نشستیں ہوتی ہیں۔

صوبے کی سطح پر کل 23 نشستیوں میں سے 14 جنرل، 4 خواتین جبکہ ایک اقلیت اور 4 ٹیکنوکریٹ کے لیے ہوتی ہیں۔

ایوان بالا میں سینیٹرز کی نشست 6 سال کی مدت پر محیط ہوتی ہے اور تقریباً ہر تیسرے سال 50 فیصد سینیٹرز ریٹائر ہوتے ہیں اور پھر خالی نشستوں پر نئے سینیٹرز کے لیے انتخابات کرائے جاتے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سینیٹ چیئرمین رضا ربانی، قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن، پارلیمانی رہنما تاج حیدر، پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر سمیت 18 ارکان کی مدت مارچ میں مکمل ہو رہی ہے جبکہ پی پی پی کے سینٹرز کی مجموعی تعداد 26 ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’سینیٹ انتخابات وقت پر ہونا مشکل‘

آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت سینیٹ امیدوار کی عمر 30 سال سے کم نہیں ہونی چاہیے جبکہ اسے متعلقہ علاقے یا صوبے میں تصدیق شدہ ووٹرلسٹ میں بھی شامل ہونا ضروری ہے۔

اس ضمن میں حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 27 میں سے 9 سینیٹ ارکان رواں برس ریٹائر ہوں گے جن میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی شامل ہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) اور پاکستان مسلم لیگ (ف) سینیٹ میں نمائندگی کا حق کھو بیٹھیں گی، بلوچستان عوامی پارٹی کے چیف اسرار اللہ زہری اور مسلم لیگ (ف) کے سینیٹر مظفر حسین شاہ اپنی 6 برس کی مدت پوری کر چکے ہیں۔

مسلم لیگ (ق) کے چار سینیٹرز پارلیمانی لیڈر سعید الحسن (بلوچستان)، پارٹی لیڈر مشاہد حسین سید (اسلام آباد)، کامل علی آغاہ (پنجاب) اور روبینہ عرفان (بلوچستان) مارچ میں ریٹائر ہوجائیں گے۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے 6 میں سے 5 سینیٹرز رواں برس ریٹائر ہو رہے ہیں جس سے پارٹی کو ایوان بالا میں غیر معمولی نقصان پہنچے گا، ریٹائر ہونے والوں میں الیاس احمد بلور، شاہی سید، باز محمد خان، داؤد اچکزئی اور زاہدہ خان شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات:پیپلز پارٹی 6، مسلم لیگ (ن) 3 نشستوں کیلئے پُرامید

ایوان بالا سے ریٹائر ہونے والے کل 52 ارکان میں سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے 8 میں سے 4 سینیٹرز بھی مارچ میں ریٹائر ہو رہے ہیں، ان میں طاہر حسین، نصرین جلیل، ڈاکٹر نسیم اور مولانا تنویر الحق شامل ہیں۔

جمیعت علما اسلام (ف) کے پانچ میں سے 3 سینیٹرز حافظ حمد اللہ، مفتی عبدالصد ستار اور طلحہ ریٹائر ہوں جائیں گے۔ اس کے علاوہ آزاد امیدواروں میں 10 میں سے پانچ سینیٹرز بھی ریٹائر ہوجائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں