کوہاٹ: عاصمہ رانی قتل کیس کے مرکزی ملزم کے سہولت کار شاہ زیب کو مجسٹریٹ نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

پولیس نے ملزم شاہ زیب کو گرفتاری کے ایک روز بعد مجسٹریٹ محمد عمر فاروق کے سامنے پیش کیا بعدِ ازاں مجسٹریٹ نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

کوہاٹ پولیس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق صادق اللہ کو پہلے ہی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 27 جنوری کو خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی طالبہ عاصمہ رانی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جو دو روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئیں تھیں۔

مزید دیکھیں: کوہاٹ میں قتل کی گئی عاصمہ کی بہن کی ویڈیو وائرل

زخمی عاصمہ نے ہسپتال میں پولیس کو دیے گئے بیان میں قاتلوں کی نشاندہی مجاہد اللہ اور صادق اللہ کے نام سے کی تھی جبکہ مقتولہ کے اہل خانہ نے بتایا کہ ملزم مجاہد اللہ، عاصمہ سے شادی کا خواہش مند تھا اور وہ اس سے قبل بھی دھمکیاں دیتا رہا تھا۔

ایس ایچ او کے مطابق اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ملزم مجاہد اللہ پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی صدر آفتاب عالم کا بھتیجا ہے۔

عاصمہ قتل کیس کی تفتیش کے لیے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عباس مجید مروت نے 6 سینئر افسران پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی جس نے تحقیقات کے دوران انکشاف کیا کہ ملزم صادق اللہ سعودی عرب فرار ہو چکا ہے، تاہم اس کے ساتھی ملزم صادق اللہ کو گرفتار کیا جاچکا ہے.

پولیس کے مطابق عاصمہ قتل کیس میں گرفتار سہولت کار صادق اللہ نے تفتیشی ٹیم کے سامنے مرکزی ملزم مجاہد اللہ کو فرار کرانے میں مدد فراہم کرنے کا اعتراف کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کوہاٹ: عاصمہ قتل کا مرکزی ملزم سعودی عرب فرار

3 فروری کو گرفتار صادق اللہ کی نشاندہی پر پولیس نے ملزم مجاہد اللہ کو بیرونِ ملک فرار کروانے والے شاہ زیب کو بھی گرفتار کرلیا، جبکہ مجاہد اللہ کو فرار کرانے میں استعمال کی گئی کار کو بھی قبضے میں لے لیا گیا۔

خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق سہولت کار کی نشاندہی پر ہی قتل کی واردات میں استعمال ہونے والی پستول بھی برآمد کرلی گئی جبکہ اس قتل میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل بھی برآمد کرکے قبضے میں لے لی تھی۔

کوہاٹ پولیس کے مطابق شاہ زیب نے پولیس کے سامنے تفیش کے دوران اعتراف کیا تھا کہ وہ کوہاٹ کے علاقے کے ڈی اے کا رہائشی ہے اور اسی نے ہی عاصمہ کے قتل کے بعد مجاہد اللہ کو بھگانے میں اس کی مدد کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں