کراچی: کسٹم حکام نے کارروائی کرتے ہوئے 31 ہزار 112 اعلیٰ قیمتی موبائل فون سمیت 5 ہزار طویل فاصلے والے خصوصی موبائل فون کو کلیئر کرانے کی کوشش ناکام بنا دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے حکام نے اعتراف کیا کہ ضبط کیے گئے موبائل فون سیٹس کو سرحد پار رابطے اور جیمنگ سامان کے خلاف استعمال کیا جاسکتا تھا۔

حکام نے بتایا کہ ضبط کیے گئے ان موبائل فون سیٹس کی مارکیٹ کی قیمت تقریباً 1 ارب 55 کروڑ روپے کے برابر ہے اور جب پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اس سامان کی درآمدات سے انکار کیا تو مجرموں کی جانب سے اسے ریفجریشن کے پرزے، ڈائز اور کپڑے کے طور پر دکھا کر کلیئر کرانے کی کوشش کی گئی۔

مزید پڑھیں: کراچی: کروڑوں کے اسمگل موبائل برآمد

کسٹمز ذرائع کا کہنا تھا کہ ضبط کیے گئے موبائل فون سیٹس خاص طور پر تیار کیے گئے تھے اور ان کے بین الاقوامی موبائل آلات کی شناخت (آئی ایم ای آئی) کو ٹریس بھی نہیں کیا جاسکتا تھا، جو اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ انہیں خاص مقصد کے لیے لایا گیا تھا یا یہ پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی جانب سے استعمال کیے جانے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ موبائل فون سیٹس اور اینٹی جیمنگ سامان کو 40 فٹ کے کنٹینر میں 13 پیلٹس میں رکھا گیا تھا جبکہ انہیں 3 جعلی کمپنیوں کے نام پر منگوایا گیا تھا جو صرف لاہور کسٹم کے پاس رجسٹرڈ تھیں۔

واضح رہے کہ موبائل فون کی یہ کھیپ جنوری کے پہلے ہفتے میں دبئی سے کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمنل پر آئی تھی جسے بعد میں آف ڈوک اسٹیشن الحمد انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمنل (اے آئی سی ٹی) منتقل کردیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کلیکٹر ماڈل کسٹمز کراچی ویسٹ شہناز مقبول کو خفیہ معلومات ملی تھی کہ ایک کنٹینر کراچی پہنچنے والا ہے، جس پر انہوں نے ڈپٹی کلیٹر عمران رسول اس کی کلیئرنس روکنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

تاہم اس حوالے سے معلومات لیک ہوگئی اور کسٹم حکام نے سامان کی منتقلی کے لیے اسٹیشن صاف کردیا لیکن اس وقت کھیپ نہیں آئی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کچھ دن کے انتظار کے بعد کسٹم حکام کو اس بارے میں اطلاع ملی کہ درآمد کنددگان اے آئی سی ٹی کی ملی بھگت سے کھیپ کا سامان تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دبئی پلٹ مسافر سے 105 موبائل برآمد

جس کے بعد کلیٹر ماڈل کسٹمز کی ہدایت پر جانب سے ڈپٹی کلیٹر نے اے آئی سی ٹی پر کارروائی کی تو کھیپ کا سامان تبدیل کردیا گیا تھا اور اسٹاف کی جانب سے غیر قانونی طور پر کلیکٹریٹ ایپریسمنٹ کی اجازت کے بغیر 13 پیلٹس کو کھول دیا تھا۔

کارروائی کے دوران کسٹم حکام نے اس بات کی نشاندہی کی کہ کھیپ کا سامان غلط ہے اور یہ حساس الیکٹرونک سامان ہے جسے ریفجریٹرز کے پرزے، ڈائز اور کپڑوں میں کلیئر کیا جارہا تھا، تاہم اس حوالے سے ایف آئی آر کا اندراج کرلیا گیا لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔


یہ خبر 06 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Feb 06, 2018 06:08pm
اچھے کام پر کسٹم افسران و ملازمین کو بہت بہت شاباش، اگر اے آئی سی ٹی کی ملی بھگت ہیں تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ اور کالی بھیڑوں کا صفایا تو بہت ہی ضروری ہیں۔ خیرخواہ