واشنگٹن: امریکا نے افغانستان میں طالبان کے خلاف نئی فضائی کارروائیوں کا آغاز کرتے ہوئے گزشتہ 24 گھنٹوں میں ریکارڈ تعداد میں گائیڈڈ میزائل کے حملے کیے۔

امریکا کے عسکری حکام نے کہا ہے کہ فضائی حملوں کا دائرہ کار شمالی افغانستان تک بڑھا دیا گیا ہے جس کی سرحدیں چین اور تاجکستان سے ملتی ہیں تاہم طالبان کے ٹھکانوں کے علاوہ تازہ کارروائیوں میں ان کے ٹریننگ سینٹرز اور سپورٹ نیٹ ورک پر بھی حملے کیے گئے۔

یہ پڑھیں: افغانستان: ایک ہزار امریکی اہلکاروں کے خصوصی دستے کی تعیناتی پر غور

مذکورہ فضائی کارروائی میں، امریکی ایئرفورس نے طالبان کے ٹھکانوں پر گزشتہ 24 گھنٹوں میں 24 گائیڈڈ میزائل داغے ہیں۔

فضائی حملوں کے مشن میں امریکی جنگی طیارے ایف 16 فلکن نے بھی حصہ لیا۔

امریکا کے مطابق افغانستان میں طالبان پر تازہ فضائی حملوں کی ابتداء گزشتہ سال نومبر سے ہوئی جب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے متعلق نئی حکمت عملی کا اعلان کیا جس کا مقصد طالبان کو شکست دیے کر مذاکرات کی میز پر لانا ہے۔

پہلے مرحلے پر امریکی جنگی طیاروں نے افغانستان کے صوبے ہلمند کے جنوب میں طالبان کی پوست کی کاشت پر حملے کیے جو ان لوگوں کے لیے مالی وسائل کا بڑا ذریعہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کےخلاف امریکی ناکامی کے منفی اثرات پاکستان پر پڑنے کا خدشہ

امریکا کے مطابق فضائی کارروائی میں ایک افغان نیشنل آرمی کی گاڑی کو بھی ٹارگٹ کیا گیا جسے طالبان نے چوری کرکے بارودی مواد سے بھرا ہوا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے صوبے بدخشاں میں بھی طالبان کے عسکری تربیتی مراکز تباہ کیے گئے۔

واضح رہے کہ افغانستان کا صوبے بدخشاں کی سرحدیں چین اور تاجکستان سے ملتی ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی اور افغان فورسز کی ناک کے نیچے داعش سرگرم

امریکا نے دعویٰ کیا کہ بدخشاں میں قائم طالبان کے تربیتی مراکز سے ہی مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ کے ‘دہشت گرد’ مل کر حملے کرتے تھے۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ نومبر 2017 سے جاری امریکا کے فضائی حملوں اور افغان سیکیورٹی فورسز کی زمینی کارروائیوں سے طالبان کو 3 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔

افغانستان میں نیٹو اور امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جون نیکولسن نے کہا کہ ‘طالبان کے پاس چُھپنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، کسی دہشت گرد کے لیے محفوظ پناہ گاہ کا تصور اب صرف خواب ہی رہے گا’۔

امریکی عسکری حکام نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ چند برسوں سے امریکی اور افغان فضائیہ کے حملوں اور افغان اسپیشل سیکیورٹی فورسز کی بھرپور کارروائیوں سے قندوز شہر کو طالبان کے قبضے سے بچایا۔

طالبان کی ناکامی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ طالبان نے 2017 میں کسی صوبے پر اپنا تسلط قائم کرنے میں کامیاب حاصل نہیں کی اور میدان جنگ میں مایوس ہو کر انہوں نے شہریوں پر حملے شروع کردیئے ہیں، اس کے سوا ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

کمانڈر جنرل جون نیکولسن نے کہا کہ ‘طالبان میدان جنگ میں جیت نہیں سکتے اس لیے وہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنارہے ہیں’۔


یہ خبر 07 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں