لاہور: پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی آڈیٹ رپورٹ مالی سال 16-2015 میں انکشاف کیا گیا کہ پنجاب فرانزک لیب میں خلاف ضابطہ تقریری، زائد ادائیگیوں اور سرکاری کھاتے سے بیرونی دوروں کی مد میں ملکی خزانے میں کروڑ روپے کی خرد برد کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب فرانزک لیب کے سربراہ ڈاکٹرمحمد اشرف طاہر کی بطور کنسلٹنٹ تقرری خلافِ ضابطہ ہے۔

یہ پڑھیں: پی سی بی میں بے ضابطگیاں، ایف آئی اے کی تحقیقات شروع

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر محمد اشرف طاہر کی تعلیمی اور پیشہ ورانہ قابلیت کا ریکارڈ موجود نہیں اور درخواست کی وصولی کی تاریخ ختم ہونے سے پہلے ہی ڈاکٹر طاہراشرف کی تعیناتی کر دی گئی تھی جبکہ انہیں 97 لاکھ 47 ہزار 221 روپے کی ادائیگی بھی کی گئی۔

ٹیسٹ فیس کی عدم ادائیگی سمیت دیگر امور کی مد میں مجموعی طور پر 13 کروڑ 89 لاکھ 56 ہزار روپے کی خردبرد کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘پنجاب فرنزاک لیب نے 4 لاکھ 45 ہزار ڈالرز کی ادائیگی کے باوجود متعلقہ سافٹ وئیر حاصل نہیں کیے جبکہ لیب نے ٹیسٹ فیس کی مد میں 55 لاکھ روپے سے زائد کی رقم بھی قومی خزانے میں جمع نہیں کروائی۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک کے تحت سڑکوں کے منصوبوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب فرنزاک لیب کے سینئر افسران نے پابندی کے باوجود سرکاری کھاتوں میں غیر ملکی دورے کیے۔

پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی آڈیٹ رپورٹ مالی سال 16-2015 میں انکشاف کیا ہے کہ ایجنسی کے سینئر افسران نے کلیئرنس کے بغیر ہی 4 غیر ملکی دورے کیے۔

افسران کے دوروں کو ‘آفیشل میٹنک’ کا رنگ دیا گیا جبکہ اس ضمن میں کوئی دعوت نامہ، ویزے کی کاپی اور سفری دستاویزات آڈیٹ کی جانچ پڑتال کے لیے پیش نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: نشینل انسٹیٹیوٹ آف سائنس ٹیکنالوجی میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

پابندی کے باوجود غیر ملکی دورں میں 30 لاکھ 51 ہزار روپے سرکاری کھاتے سے خرچ کیے گئے۔

آڈیٹ رپورٹ میں انتظامی سطحی امور پر فرائض کی ادائیگی میں غیر معمولی نااہلی برتی گئی جس کے باعث بے شمار بے ضابطگیاں ہوئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں