بھارتی ریاست راجستھان سے تعلق رکھنے والے شنبو لال ریگر کی جانب سے مسلمان شخص کا بے رحمانہ قتل کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ان کی جودھ پور سینٹرل جیل سے ایک اور متنازع ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مسلمان شخص کے قتل کے جرم میں سزا پانے والے شخص کی جیل سے ویڈیو بنا کر جاری کرنے کے معاملے نے جیل کی سیکیورٹی پر کئی سوالات اٹھا دیے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر کے مہینے میں مغربی بھارت کے شنبو لال ریگر کو مذہبی اختلافات پر ایک مسلمان شخص کے بے رحمانہ قتل کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

شنبو لال ریگر کی گرفتاری ملزم کی جانب سے قتل کی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے بعد سامنے آئے تھی۔

شنبولال نے مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے 45 سالہ مسلمان مزدور محمد افرازل کو پہلے کلہاڑیوں کے وار کرکے قتل کیا، پھر اس کی لاش کو آگ لگادی، جب کہ اس سے سارے واقعے کی ویڈیو ریکارڈ کرکے واٹس ایپ کے ذریعے وائرل کی تھی۔

مزید پڑھیں: بھارت: مسلمان شخص کو قتل کرنےاورلاش جلانے کی ویڈیو وائرل

نئی جاری ہونے والی 2 ویڈیوز میں شنبو لال نے جیل کے کمرے سے جہاد کے خلاف نعرے لگائے اور ہندؤں کو جہاد کے خلاف متحد ہونے کا حکم دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں ہندو خواتین پر کیا جانے والا ظلم برداشت نہیں کرسکتا اور اس کے لیے میں نے اپنی زندگی تباہ کردی تاہم مجھے اس پر کوئی غم نہیں'۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایک اور ویڈیو میں انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور مغربی بنگال کے وزیر اعلیٰ ماماتا بنیرجی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو تباہ ہونے سے بچائیے اور عوام سے گزارش کی کہ تفریق کو چھوڑ کر ایک مضبوط ملک بنائیں۔

بھارتی میڈیا این ڈی ٹی وی کے مطابق موبائل کیمرے سے بنی ویڈیو کی تصدیق نہیں ہوسکی تاہم اس نے جیل کی ناقص سیکیورٹی کی صورتحال پر کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔

میڈیا ادارے کے مطابق ریاستی ہوم منسٹر گلاب چند کتریا نے شنبھو لال کے پاس جیل میں موبائل فون پہنچنے کے معاملے پر تحقیقات کا حکم جاری کردیا۔

خیال رہے کہ ’لو جہاد‘ کے تحت بھارت بھر میں مسلمانوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے، ہندو انتہاپسندوں کا الزام ہے کہ مسلمان مرد ’لو جہاد‘ کے ذریعے ہندو خواتین سے شادی کرکے انہیں مسلمان ہونے پر مجبور کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں