لاہور کے علاقے شاہدرہ میں پولیس نے مبینہ طور پر توہین آمیز اور نفرت انگیز مواد سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر ایک نوجوان کو گرفتار کرلیا۔

خیال رہے کہ تحریک لبیک یارسول اللہ سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے سینکڑوں کارکنان کے احتجاج کے بعد شاہدرہ پولیس نے تعزیرات پاکستان کے سیکشن 295-سی کے تحت نوجوان ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

گزشتہ روز مبینہ طور پر توہین آمیز مواد کے سوشل میڈیا پر سامنے آتے ہی شاہدرہ میں سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

مزید پڑھیں: توہین مذہب کا الزام: بہاولنگر کے رہائشی کی 9 سال بعد رہائی

قبل ازیں مشتعل مظاہرین ریلوے لائنز کے قریب جمع ہوئے تھے اور مبینہ ملزم کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ مبینہ ملزم نے ہمارے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

بعد ازاں سینیئر پولیس افسران بھاری نفری کے ساتھ مقام پر پہنچے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تھی۔

تاہم مقامی مسجدوں میں عوام کو احتجاج میں شمولیت کے اعلان کے بعد مظاہرین کو مزید قوت حاصل ہوئی تھی اور جی ٹی روڈ کی طرف مارچ کرنا شروع کر دیا تھا۔

مشتعل مظاہرین نے مارچ کے دوران ٹائر جلائے اور ملزم کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

پولیس نے قانون کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے اعلیٰ حکام سے مزید وسائل طلب کیے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: مسیحی شخص ’توہین مذہب‘ کے الزام میں گرفتار

سٹی ڈویژن آپریشنز ایس پی علی رضا نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی اعلیٰ قیادت مظاہرین کے رہنماؤں سے مذاکرات کرنے میں مصروف رہی۔

علی رضا کا کہنا تھا کہ نفرت انگیز مواد کے حوالے سے تحقیق کے لیے پولیس ماہرین نے ملزم کا پیچھا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مبینہ ملزم کے اہل خانہ نے جرم کی تصدیق کرتے ہوئے اسے نوجوان کی غلطی قرار دیا اور پولیس کو ملزم کی گرفتاری میں مدد بھی فراہم کی۔

انھوں نے مزید کہا کہ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 20 فروری 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں