اسلام آباد: حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دور اقتدار کے آخری 90 دنوں میں عام انتخابات کے پیش نظر عوامی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے 10 لاکھ نئے گھریلو گیس کنکشن فوری فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

حکومتی حکم نامے کے بعد آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے سینئر افسر نے تصدیق کی کہ اوگرا پر 7 لاکھ گھریلو گیس کنکشن کو چند دنوں میں ’قانون کے مطابق منظور‘ کرنے کے لیے سخت دباؤ ہے۔

یہ پڑھیں: ایل این جی ٹرمنل میں خرابی کے باعث ملک بھر میں گیس کی قلت

واضح رہے کہ نئے گیس کنکشن کی فراہمی کے لیے تقریباً 20 ہزار کلو میڑ لمبی پائپ لائن بچھائی جائے گی جس پر 14 ارب روپے خرچ ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ تمام عمل پائیدار ترقی ’سسٹینڈ ڈویلپمنٹ‘ کے تحت ہورہا ہے جبکہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن (ایس این جی پی ایل) سمیت صارفین کو مالی بحران کا سامنا ہے اور نہ ہی گیس کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکمت نے 13-2012 میں اسی نوعیت کی اسکیم شروع کی تھی تاہم سپریم کورٹ کی مداخلت پر منصوبے پر عملدرآمد سے رک گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس این جی پی ایل نے گھریلو گیس کنکشن اسکیم ’ڈسٹریبیوشن مین اینڈ ڈسٹریبیوشن لائنز‘ کے تحت رواں برس 50 ارب روپے کے ورک آڈر منظور کیے جا چکے ہیں جس کے تحت پائپ اور دیگر اجزا خریدے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: گیس اصلاحات گھریلو صارفین پر اثر انداز ہوں گی

انہوں نے بتایا کہ حکومتی اسکیم پر تقریباً 10 ارب روپے سے زائد کی خطیر لاگت آئے گی جس کو مکمل کرنا اگلے 10 برس میں ممکن نہیں ہوگا۔

پیٹرولیم سیکریٹری سلطان سکندر راجا نے اضافی گیس کنکشن اور ’پائیدار ترقی‘ سے متعلق کسی بھی سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ اوگرا 18-2017 کے لیے 3 لاکھ نئے گیس کنکشن کی منظور دے چکی ہے جس پر 4 ارب 20 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اور اب ساتھ ہی حکومت کی جانب سے 7 لاکھ اضافی کنکشن کی پٹیشن وصول ہو چکی ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ حکومت نے غیر روایتی طریقہ اپناتے ہوئے اوگرا کے اعلیٰ عہدیداروں کو پارلیمنٹ ہاؤس میں گزشتہ ہفتے طلب کیا اور 7 لاکھ گیس کنکشن کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں گیس پریشر میں کمی کے خلاف سینیٹ ارکان کا احتجاج

بورڈ میں شامل اوگرا کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’ہم نے حکومت سے ایک ہفتے میں ہدف مکمل کرنے کا وعدہ کیا‘۔

ذرائع نے بتایا کہ ’دونوں ادارے اوگرا اور ایس این جی پی ایل باخوبی واقف ہیں کہ حکومت کے سیاسی مفاد پر مبنی فیصلے سے غیر معمولی مالی بحران کا خدشہ بڑھ جائے گا اور اتنے وسائل نہیں کہ ایک سال میں 20 ہزار کلو میٹر لمبی پائپ پلائنز بچھا کر اور 10 لاکھ نئے گیس کنکشن فراہم کیے جا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دونوں ادارے سال میں صرف 5 سے 6 ہزار کلو میڑ پائپ لائن بچھانے اور 3 لاکھ گیس کنکشن کی فراہمی کو یقینی بنا سکتے ہیں‘۔

واضح رہے کہ اوگرا نے 10 فروری کو اپنی سالانہ رپورٹ میں اقرار کیا تھا کہ سالانہ 3 لاکھ گیس کنکشن کی فراہمی سے ملک میں گیس کی کمی 4 ارب کیوبک فٹ فی دن تک پہنچ چکی ہے اور اسی رفتار سے ترسیل کا نظام جارہی رہا تو 2030 میں کمی کی شرح 6.6 ارب کیوبک فٹ فی دن ہو گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’مالی سال 20-2019 میں گیس کمی کی شرح 3.999 ارب کیوبک فٹ فی دن تک پہنچ جائے گی‘۔


یہ خبر 26 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں