واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ وہ پاکستان کی علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے جبکہ ملک میں بلوچ باغی گروپوں اور ریاست کو درپیش کسی بھی بغاوت کی مخالفت کرتا ہے۔

امریکا کی سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا ایلس ویلز نے یقین دلایا کہ واشنگٹن کبھی بھی اسلام آباد کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

واشنگٹن میں امریکا کے انسٹیٹوٹ آف پیس میں خطاب کرتے ہوئے ایلس ویلز نے زور دیا کہ پاکستان، طالبان پر افغان حکومت کے ساتھ مفاہمت کرنے کے لیے دباؤ بڑھائے تاکہ عسکریت پسندوں کی جانب سے حملوں کو روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ امریکا، افغانستان میں ہیراپھیری کی حمایت کرے گا تاکہ اسے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: ’امریکا پاکستان کی حدود میں فوجی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا‘

ان کا کہنا تھا کہ امریکا، پاکستان کی علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے جبکہ ملک میں بلوچ عسکریت پسندی کی مخالفت بھی کرتا ہے۔

امریکا کی جانب سے بلوچستان پر زور دینا قابلِ ذکر ہے کیونکہ جس سوال کا جواب ایلس ویلز دے رہیں تھیں اس میں بلوچستان یا پھر بلوچ عسکریت پسندی کا ذکر نہیں ہے۔

تاہم پاکستان کی سیکریٹری خارجہ نے امریکی حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔

سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بھارت پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ افغان سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں مشکلات پیدا کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا کی مدد کرنے کا پابند ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

خیال رہے کہ تہمینہ جنجوعہ کے ساتھ امریکی وفد کی ہونے والی ملاقات میں ایلس ویلز بھی موجود تھیں۔

ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ خطے میں کوئی بھی گروپ جو کسی بھی ملک کے لیے خطرہ ہے اس کی مخالفت ہونی چاہیے، لہٰذا امریکا ایسے دہشت گروپوں کی مخالفت کرتا ہے جو پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ایسے گروپوں کی بھی مخالفت کرتا ہے جو افغانستان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

امریکی حکام نے باور کروایا کہ تہمینہ جنجوعہ کی واشنگٹن میں اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں سے قبل ہی امریکا کے محکمہ انصاف کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کمانڈر ملا فضل اللہ سمیت 3 دہشت گردوں کی اطلاع دینے پر لاکھوں ڈالرز انعام مقرر کردیا تھا۔

تاہم انہوں نے شکایت کی کہ امریکا نے پاکستان کی جانب سے طالبان کے خلاف پائیدار اور فیصلہ کن کارروائی نہیں دیکھی، تاہم امریکا ایسے اقدامات دیکھنا چاہتا ہے جو طالبان کو بہار کے موسم میں دہشت گرد کارروائیاں روکنے کے ساتھ ساتھ ان کے منصوبوں میں بھی مشکلات پیدا کریں۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کا نام ’خصوصی واچ لسٹ‘ میں ڈال دیا

ایلس ویلز نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے حال ہی میں مثبت اقدامات کیے ہیں، تاہم امریکا کو یقین ہے کہ پاکستان، طالبان کا رویہ تبدیل کرنے اور انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے بہت ہی اہم اور کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پاکستان بھی افغانستان میں استحکام چاہتا ہے جسے امریکا سنجیدگی سے لیتا ہے، لہٰذا اس ضمن میں واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان جو مذاکرات ہورہے ہیں اور وہ اپنے خدشات سے آگاہ کرنے کے لے اہم ہیں۔

امریکی حکام نے خبردار کیا کہ وہ ممالک جو افغانستان تنازع کے حل کے خواہاں ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنا اثر و رسوخ حاصل کرنے کے لیے پراکسی کو استعمال نہ کریں۔

ایلس ویلز نے کہا کہ دشمن کے دشمن کو دوست سمجھتے ہوئے اور طالبان کو اپنی طاقت بناتے ہوئے افغانستان میں مفاہت کے ذریعے امن حاصل کرنے کے لیے میز پر بات کرنے والے دن کو ملتوی کر دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی

ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو دیگر انتظامیہ کے مقابلے میں علیحدہ طریقے سے استوار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تمام امور پر بات چیت کرنے کے لیے امریکا اپنے عسکری اور سویلین حکام کے ذریعے پاکستان سے رابطے کر رہا ہے۔


یہ خبر 11 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں