سری لنکا کی پولیس نے مسلمانوں کے خلاف ہونے والے تازہ حملوں کو مبینہ طور پر 'نفرت انگیز' قرار دیے دیا اور اس حوالے سے تفتیش کا آغاز کردیا گیا۔

سری لنکا میں ہونے والے فسادات کے بعد پولیس کے الرٹ ہونے کے باوجود دارالحکومت کولمبو کے قریبی علاقے امانڈوا میں واقع مسلمانوں کے ایک ریسٹورنٹ پر حملہ کیا گیا تھا۔

پولیس کے ایک سنیئرافسر کا کہنا تھا کہ امانڈوا میں ریسٹورنٹ میں حملے کو روکنے میں ناکامی پر اہلکاروں کے خلاف تحکمانہ کارروائی کی جائے گی۔

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس کو نفرت انگیز جرم کے طور پر لے رہے ہیں اور اس کے ذمہ داروں کی شناخت کے لیے تفتیش جاری ہے'۔

خیال رہے کہ سری لنکن حکومت نے گزشتہ ہفتے ہونے والے فسادات کے بعد ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی تھی جہاں مساجد کو نذر آتش کیا گیا تھا اور 200 کے قریب مسلمانوں کے کاروبار کو تباہ کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:سری لنکا: بدھ مذہی رہنماؤں کی مسلم مخالف پرتشدد کارروائیوں کی مذمت

مسلمانوں کے خلاف ہونے والے حملوں میں کم ازکم 3 افراد ہلاک اور 20 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

کینڈی میں حالات کی بہتری کے بعد کرفیو کو ہٹا دیا گیا تھا لیکن گلیوں اور سڑکوں میں امن عامہ کو بہتر بنانے کے لیے فوجی اہلکار ایمرجنسی کے اختیارات کے تحت تعینات تھے۔

حکومت کی جانب سے فیس بک سمیت سوشل میڈیا نیٹ ورک کے ایک حصہ کو بھی بلاک کردیا گیا تھا تاکہ مسلمانوں کےخلاف نفرت انگیز مواد جاری نہ کیا جاسکے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ حالات کو خراب کرنے کے والے مرکزی ملزموں کے علاوہ دیگر 145 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے ایک ملزم کی شناخت مسلمان مخالف کارکن کے طور پر ہوئی تھی جو سوشل میڈیا میں انتہاپسندانہ پیغامات پوسٹ کرتا تھا۔

یاد رہے کہ 2014 میں بھی بدھ انتہاپسندوں کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات سامنے آئے تھے جہاں 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں