سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں بدھسٹ مذہبی رہنماؤں سمیت سینکڑوں کارکنوں نے مسلم مخالف کارروائیوں اور تین افراد کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے احتجاجی ریلی نکالی۔

نیشنل بھیکو فرنٹ کا کہنا تھا کہ خاموش مظاہرے کا مقصد تصادم اور مذہبی منافرت کے ذریعے قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی مذمت اور حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

سری لنکا کے عوام کی اکثریت نے سوشل میڈیا میں مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کیا اور جمعے کے روز کئی مذہبی رہنماؤں نے اظہار یک جہتی کے لیے مسجدوں کا دورہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:سری لنکا: حالات معمول پر آنے کے بعد کرفیو ہٹا لیا گیا

کولمبو میں ہی ایک روز قبل مقالی سنہالی تنظیموں کے علاوہ مسلم سول سوسائٹی گروپس نے بھی ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔

سری لنکا کے شہر کینڈی میں رواں ہفتے کے آغاز میں اس وقت حالات کشیدہ ہوئے تھے جب ایک ہفتے قبل مقامی شخص کو مبینہ طور پر چار مسلمانوں نے ایک حملے میں ہلاک کردیا تھا جس کے بعد ایک مسلمان نوجوان کی لاش برآمد ہوئی تھی جن کو جلا دیا گیا تھا۔

بعد ازاں بدھ انتہاپسند گینگز نے مساجد کو نذر آتش کرنے کے علاوہ مسلمانوں کے کاروبار کو نقصان پہنچایا تھا اور کینیڈی میں ہی مسلمانوں کے گھروں اور ان کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا تھا۔

سری لنکا کی حکومت نے حالات کشیدہ ہونے پر کرفیو نافذ کرکے فوج کو طلب کرکے پولیس کی پیٹرولنگ میں اضافہ کردیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ حالات کو خراب کرنے کے والے مرکزی ملزموں کے علاوہ دیگر 145 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے ایک ملزم کی شناخت مسلمان مخالف کارکن کے طور پر ہوئی تھی جو سوشل میڈیا میں انتہاپسندانہ پیغامات پوسٹ کرتا تھا۔

یاد رہے کہ 2014 میں بھی بدھ انتہاپسندوں کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات سامنے آئے تھے جہاں 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں:سری لنکا میں مسلمانوں پر حملوں کے بعد ایمرجنسی نافذ

حالیہ واقعات کے حوالے سے اے ایف پی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سری لنکا کی حکومت کے مطابق سیاحت کے لیے مشہور شہر کینڈی میں پولیس کی جانب سے مسلمانوں اور ان کے گھروں پر حملے روکنے میں ناکامی کے بعد حکومت غیر معمولی اقدامات اٹھا رہی ہے۔

کینڈی میں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود بُدھ مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے رات گئے حملے کے بعد بڑی تعداد میں مسلح پولیس کمانڈوز تعینات کر دیئے گئے ہیں۔

سری لنکا کے وزیر اعظم رانِل وِکراماسِنگھے نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ 'حکومت عوام، بالخصوص مسلمانوں کی حفاظت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے سیکیورٹی غفلت کی تحقیقات کا بھی آغاز کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے بدھ مذہب سے تعلق رکھنے والی اکثریتی سنہالا برادری کے مشتعل افراد کو مسلمانوں کی مساجد کے علاوہ گھروں اور دُکانوں کو نذرآتش کرنے کا موقع ملا۔

تبصرے (0) بند ہیں