شام میں کیمیکل حملوں کے خاتمے کے لیے کارروائی کرسکتے ہیں، امریکا

12 مارچ 2018
اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل سے امریکی سفیر خطاب کر رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل سے امریکی سفیر خطاب کر رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی

امریکا نے شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں 30 روزہ جنگ بندی کے بعد کیمیکل حملوں اور غیر انسانی سلوک کے خاتمے کے لیے کارروائی کرنے کے لیے خبر دار کردیا۔

امریکی سفیر نکی ہیلے نے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل میں عارضی صلح کی نئی قرارداد پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 2 ہفتے قبل منظور ہونے والا جنگ بندی معاہدہ ناکام ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ کوئی جنگ بندی نہیں، یہ بشار الاسد کی حکومت، ایران اور روس اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔

امریکی سفیر نے یاد دلایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال اپریل کے مہینے میں بشار الاسد کی جانب سے سارین گیس حملہ کی مزاحمت میں شامی ایئر بیس پر میزائیل حملوں کے احکامات جاری کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:مشرقی غوطہ میں بمباری جاری، ہلاکتیں 900 سے متجاوز

انہوں نے کہا کہ 'ہم کیمیکل حملوں اور غیر انسانی سلوک کرنے والی ہر حکومت، خصوصی طور پر شامی حکومت کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ امریکا ضرورت پڑنے پر کارروائی کے لیے تیار ہے'۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے متن میں لکھا تھا جنگجؤں کو 30 روزہ انتباہ جاری کرنے کے بعد مشرقی غوطہ اور دمشق شہر میں فوری کارروائی کی جائے۔

قرارداد کے مطابق امدادی ٹیموں کو محفوظ اور بغیر رکاوٹ کے مشرقی غوطہ تک رسائی دی جائے گی۔

امریکی سفیر نے روس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ روس کی جانب سے جنگ بندی کی قرارداد کی حمایت کیے جانے کے بعد اسے خاطر میں نہ لانے کے بعد اب پیش ہونے والی قرارداد میں کوئی چور دروازہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس نے دمشق اور مشرقی غوطہ میں قرارداد کے حق میں ووٹ دینے کے بعد بھی روزانہ تقریباً 20 بم حملے کیے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی برادری کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبات کے باوجود شامی حکومت اور روسی حمایت یافتہ فوج کی جانب سے غوطہ میں باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا سلسلہ بدستور جاری ہے جبکہ علاقے کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے زمینی کارروائی بھی کی جارہی ہے۔

تین ہفتوں سے جاری لڑائی میں 50 فیصد سے زائد علاقے میں قبضہ کیا گیا ہے تاہم باقی علاقہ اب بھی باغیوں کا مرکز بنا ہوا ہے جس کا دیگر علاقوں سے رابطہ واضح طور پر کٹ گیا ہے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی غوطہ میں امدادی قافلے محصور شہریوں کو کھانے پینے کا سامان لے پہنچ گئے تھے لیکن بمباری کا سلسلہ بھی جاری تھا۔

یاد رہے کہ شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں 2013 کے بعد سے حکومت مخالف باغیوں کا اثر و رسوخ ہے اور یہاں تقریباً 4 لاکھ کے قریب افراد رہائش پذیر ہیں لیکن حالیہ صورت حال کا آغاز 18 فروری کے بعد سے ہوا، جب روس کی حمایت یافتہ شامی فورسز نے باغیوں پر دباؤ بڑھانے کے لیے آپریشن شروع کیا۔

اس آپریشن کے دوران فضائی اور زمینی سطح پر کارروائیاں کی جارہی ہیں جس کے بعد مشرقی غوطہ کی صورت حال انتہائی کشیدہ ہے اور شہریوں کو خوراک اور ادویات کی سخت کمی کا سامنا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا جا چکا ہے۔

شام کے مشرقی علاقے غوطہ میں حکومت کی جانب سے تازہ بمباری کے باعث شہر کے کئی علاقوں میں گڑھے پڑ گئے اور درجنوں عمارتیں تباہ ہوگئیں جبکہ علاقے میں جاری لڑائی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار 102 سے تجاوز کرگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں