اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر برائے نجکاری اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز پر توہین عدالت ازخود نوٹس کیس میں فرد جرم عائد کردی۔

سپریم کورٹ میں دانیال عزیز کے خلاف خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی جس میں جسٹس مشیر عالم نے فرد جرم پڑھ کر سنائی۔

عدالت عظمیٰ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ دانیال عزیز، عدالت اور ججز کو اسکینڈلائز کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ دانیال عزیز نے انصاف کی راہ روکنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس: دانیال عزیز پر آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ دانیال عزیز نے 8 ستمبر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب ریفرنس سپریم کورٹ کے نگران جج نے نیب لاہور کو طلب کر کے ریفرنس کے لیے تیار کیا جبکہ 15 دسمبر کو دانیال عزیز نے کہا تھا کہ جہانگیر ترین کو سزا دے کر عمران خان کو بچانا مقصود تھا۔

فرد جرم میں مزید بتایا گیا کہ دانیال عزیز کی جانب سے کہا گیا کہ یہ سب سکرپٹ کے مطابق کیا گیا، اس کے علاوہ 31 دسمبر کو دانیال عزیز نے کہا تھا کہ جسٹس اعجاز الاحسن کو بتانا ہوگا کہ کیپیٹل ایف زید ای کی بات ان تک کہا سے پہنچی۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی کو ایف زیڈ ای سے متعلق تحقیقات کا کہا گیا تھا۔

بعد ازاں دانیال عزیز کے وکیل نے صحت جرم سے انکار کردیا جس کے بعد عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ اور شہادتیں طلب کرلیں۔

سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کیس کی سماعت 26 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔

6 مارچ 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت کیس میں وفاقی وزیر برائے نجکاری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ بادی النظر میں دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ بنتا ہے۔

23 فروری کو سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ڈان نیوز سمیت 2 نجی ٹی وی چینلز کی دانیال عزیز کی تقریر سے متعلق نیوز کلپس اور ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

خیال رہے کہ 19 فروری 2018 کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں وفاقی وزیر برائے نجکاری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعہ 23 فروری تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

7 فروری 2018 کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے دانیال عزیز کو وکیل کی خدمات حاصل کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دے دی تھی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیر دانیال عزیز کی جانب سے کی گئی عدلیہ مخالف تقریر پر 2 فروری کو از خود نوٹس لیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں