اسلام آباد: حالیہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا الزام عائد کرنے والے سیاسی جماعتوں کے رہنما الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کے روبرو الزامات کے حق میں ثبوت پیش کرنے میں مکمل ناکام ہو گئے۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیوایم) پی آئی بی گروپ کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے 6 اراکینِ اسمبلی پر مشتمل فہرست الیکشن کمیشن میں جمع کرائی تھی جن پر مبینہ طور پر اپنے ووٹ بچنے کا الزام عائد کیا گیا تاہم اپنے الزامات کو ثابت نہیں کرسکے۔

یہ پڑھیں: سینیٹ انتخابات: ’ہارس ٹریڈنگ کا الزام بے بنیاد‘

ثبوت کی عدم فراہمی پر چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا نے پارلیمنٹیرین سے کہا کہ وہ ہارس ٹریڈنگ میں ملوث عناصر کی نشاندہی میں تعاون کریں تاکہ کمیشن ضروری اقدامات اٹھائے۔

سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے 4 اپریل تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ’ووٹ خریدنا اور بیچنا جرم ہے، ہم (ہارس ٹریڈنگ کے خلاف) آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں’۔

میڈیا پر سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے ای سی پی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے دونوں دھڑوں سے ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے رضا ہارون، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے شہباب الدین اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی امیدوار عظمیٰ بخاری کو طلب کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات: ’ہارس ٹریڈنگ میں پی ٹی آئی کی بیشتر خواتین ارکان ملوث‘

عمران خان اور ڈاکٹر فاروق ستار نے خود پانچ رکنی بینچ کے سامنے پیش ہونے کے بجائے اپنے ترجمان بھیجے تاہم دیگر تمام اراکین ازخود پیش ہوئے۔

عمران خان کے وکیل شاہد گوندل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ پارٹی نے خیبر پختوںخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخابات کے دوران مخالف جماعتوں کو ووٹ ڈالنے کے معاملے پر تحقیقاتی کمیشن بنا دیا اور اس کی سفارشات کو جلد ای سی پی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے نو منتخب سینیٹر چوہدری سرور نے خود ٹی وی شو میں اقرار کیا کہ انہیں مسلم لیگ (ن) کے اراکین قومی اسمبلی نے ووٹ دیا۔

انہوں نے کہا کہ’کیا ای سی پی کچھ کر سکتی ہے؟‘۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں ’ہارس ٹریڈنگ‘ کا نوٹس لے لیا

جس پر سی ای سی نے ریمارکس دیے کہ ’ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، ہم آپ کے تعاون سے کریں گے تاہم یہ بہت افسوس ناک مرحلہ ہے جہاں خریدار اور فروخت کرنے والا دونوں ہی پارلیمنٹیرین ہیں‘۔

ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے اقبال قادری نے الیکشن کمیشن کے سامنے کہا کہ پارٹی نے ہارس ٹریڈنگ سے متعلق دستاویزات جمع کردی ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے شیخ صلاح الدین نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی تیار کردہ رپورٹ میں ہارس ٹریڈنگ کرنے والے اراکینِ قومی اسمبلی کے نام بھی درج ہیں۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے دستاویزات میں الزام عائد کیا کہ رکن سندھ اسمبلی ہیر سوہو، سلیم راجپوت، شازیہ جاوید، نیلہ منیر، سومیتا افضال اور ناہید بیگم نے مخالف پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ دیا۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ پارٹی نے مذکورہ تمام اراکینِ اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کردیئے ہیں تاہم اب ای سی پی کی ذمہ داری شروع ہوتی ہے کہ تحقیقات کرے اور انہیں نشست سے برخاست کردے۔

ای سی پی کے باہر وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ کو بے نقاب کرنے کے لیے ای سی پی بعض اداروں سے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تحقیقات کے لیے معاونت طلب کرسکتا ہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کے چیف عمران خان اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو ’ہارس ٹریڈنگ کے دو بادشاہ‘ قرار دیا۔


یہ خبر 15 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں