لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قصور ویڈیو اسکینڈل کے ایک اور کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم حسیم عامر کو عمر قید کی سزا سنادی۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج چوہدری محمد الیاس نے کیس کا فیصلہ سنایا۔

عدالت نے مقدمہ نمبر 248/15 تھانہ گنڈاسنگھ میں جرم ثابت ہونے پر مجرم حسیم عامر کو عمر قید کی سزا کا حکم جاری کیا۔

عدالت نے ملزمان علیم آصف، نسیم شہزاد اور مقصود سندھی کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم بھی دیا۔

اس سے قبل بھی 2 مقدمات میں جرم ثابت ہونے پر حسیم عامر کو عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی چکی ہے۔

مزید پڑھیں: قصور ویڈیو اسکینڈل: جرم ثابت ہونے پر تین مجرموں کو عمر قید کی سزا

خیال رہے کہ 2015 میں یہ رپورٹس منظر عام پر آئیں تھی کہ قصور سے پانچ کلو میٹر دور قائم حسین خان والا گاؤں کے 280 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ اس دوران ان کی ویڈیو بھی بنائی گئی جبکہ ان بچوں کی عمریں 14 سال سے کم بتائی گئی تھیں۔

رپورٹس کے مطابق ان بچوں کے خاندانوں کو ویڈیو دکھا کر بلیک میل بھی کیا جاتا تھا اور ان کے بچوں کی ویڈیو منظر عام پر نہ لانے کیلئے لاکھوں روپے بھتہ طلب کیا جاتا تھا۔

بچوں کے ساتھ ہونے والی بد فعلی، جنسی زیادتی اور اس کی فلم بندی کے واقعات کے منظر عام پر آنے کے بعد متاثرہ بچوں کے عزیزوں کی جانب سے ایف آئی آر درج کروائی گئی، جس کے بعد متعدد ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: قصور اسکینڈل: مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل

قصور اسکینڈل کے حوالے سے 19 مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کیے گئے تھے جن میں 4 مقدمات کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے دیگر عدالتوں میں منتقل کردیا گیا تھا جبکہ دیگر مقدمات زیر التوا ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں