اسلام آباد: افغانستان کے صدر اشرف غنی نے وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کو ’دوطرفہ جامع مذاکرات‘ کے لیے دورہ کابل کی دعوت دی ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کے مابین خستہ حال تعلقات کو بہتر بنا کر اسے مضبوط خطوط پر استوار کرنا ہے۔

اشرف غنی نے شاہدخاقان عباسی کو سرکاری دورے کی دعوت وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ سے ملاقات کے دوران دی۔

یہ پڑھیں: افغانستان میں عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی مدد طلب

واضح رہے کہ قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ اپنے افغان ہم منصب حنیف اتمر کی دعوت پر افغانستان کے دورے پر تھے۔

افغانستان کے صدر نے ناصر جنجوعہ سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کیا کہ ’پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر سے ملاقات ہوئی اور وزیراعظم پاکستان کو دو ریاستوں کے درمیان جامع مذاکرات کے لیے سرکاری دورے کی دعوت پیش کی ہے‘۔

واضح رہے کہ افغانستان کے صدراشرف غنی نے ’کابل پراسس‘ کانفرنس میں طالبان سے مذاکرات اور پاکستان سے خراب تعلقات کو دوبارہ بہتر بنانے کے لیے دوطرفہ مذاکرات شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

جس کے جواب میں پاکستان نے اشرف غنی کے بیان کو خوش آئند قرار دیا تھا اور وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے جواب میں کہا کہ ’ہم ان کی پیش کش کو خوش آمدید کہتے ہیں اور طالبان سے براہ راست بات چیت کریں گے، یہ اچھا اقدام ہے جس کی حمایت کی جانی چاہیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں پاکستانی سفارتی اہلکارکو قتل کر دیا گیا

اس حوالے سے طالبان کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اور ان کی خاموشی کا مطلب سمجھا جارہا ہے کہ وہ باقاعدہ ’دعوت‘ وصول کرنے کا انتظار کررہے ہیں۔

افغان صدراتی محل سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اشرف غنی اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کی ملاقات میں سرحد پار دہشت گردوں، کرمنل نیٹ ورک اور منشیات اسمگلرز کے خلاف مشترکہ اور دوطرفہ تعاون بڑھانےپر اتفاق کیا گیا۔

اسی حواے سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک صحافی کے جواب میں کہا تھا کہ وہ افغان کے صدر سے براہِ راست رابطے میں ہیں اور دونوں ہی بہتر تعلقات کی جانب مثبت رحجانات رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان، بھارت اور افغانستان کے حوالے سے امریکا کی نئی حکمت عملی

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان اور افغانستان کے مابین دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کےلیے متعدد فلیٹ فارم تشکیل دے گئے جس میں قابل ذکر ’افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈیرٹی‘ تھا جس کا مقصد سیاسی ، اقتصادی، عسکری، اور انٹیلی جنس سطح پر ’مربوط اور بامعنی دوطرفہ تعاون‘ بڑھانا تھا تاہم دونوں ملکوں کی جانب سے بعض امور پر اتفاق رائے قائم نہیں ہو سکا۔

اشرف غنی کی جانب سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو جامع مذاکرات کی دعوت کے خدوخال واضح نہیں ہیں۔


یہ خبر 18 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں