نوشیرہ: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حالیہ سینیٹ انتخابات میں جمیعت علمائے اسلام کے چیف مولانا سمیع الحق اور قومی وطن پارٹی (کیو ڈبلیو پی) کے رہنما آفتاب احمد شیرپاؤ کو دھوکا دیا۔

پیرپائی میں عوامی جسلےسے خطاب کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان احتساب کا عمل اپنی پارٹی سے شروع کریں جنہوں نے سینیٹ انتخابات میں اپنے ووٹ فروخت کیے اور خود عمران خان نے بھی تسلیم کیا۔

یہ پڑھیں: خیبرپختونخوا: ضلعی حکومتیں بلدیاتی نظام میں آمدن بنانے میں ناکام

اے این پی کے رہنما نے کہا کہ عمران خان نے اپنا وعدہ ایفا نہیں کرسکے اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔

انہوں نے پشتون آبادی پر زور دیا کہ وہ اپنے بنیادی حقوق کے لیے ایک چھت کے نیچے جمع ہو جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) اور خیبرپختونخوا کے درمیان برطانوی راج میں کھینچی گئی لکیر کو ختم کرنا چاہتے ہیں تاکہ شمالی اور جنوبی حصے میں بسنے والے پشتون قریب آسکیں۔

جلسے میں اے این پی کے جنرل سیکریٹری میاں افتخار حسین، صوبائی صدر امیر حید ر خان ہوتی، ضلعی صدرملک جمعہ خان، پرویز احمد خان اور شاہد خان خٹک بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘خیبر پختونخوا میں ایک ارب 18 کروڑ درخت لگائے’

اسفندیار ولی خان نے سوال کیا کہ ’بعض پشتون رہنما فاٹا اور خیبرپختونخوا کے ضم ہونے پر کیوں مخالفت کررہے ہیں؟‘

اے این پی کے مرکزی رہنما نے مزید کہا کہ ایسے نام نہاد پشتون رہنماؤں کو اپنے موقف کا جائزہ لیں چاہیے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اے این پی پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں پشتونوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کی جدوجہد کرے گی۔

اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) صوبے اور وفاق میں حکمراں جماعت کے اتحادی رہے لیکن وہ متحدہ مجلسِ عمل (ایم ایم اے) کو بحال نہیں کر سکے تاہم مراحات کے مزے لوٹتے رہے اور عام انتخابات کے قریب آتے ہی ووٹر کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ایم ایم اے کو بحال کرنے کی باتیں شروع کردیں۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں پہلی مرتبہ خاتون 'ایس ایچ او' تعینات

اسفندریار ولی نے دعویٰ کیا کہ اے این پی انتخابات میں خیبرپختونخوا سے کامیابی حاصل کرے گی اور لوگوں کو ان کے اہلخانہ کی قربانیوں کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے والد خان عبدالولی خان اور دادا باچا خان کو تین مختلف جیلوں میں قید واذیت کی صعوبتیں چھلنا پڑیں۔

انہوں نےدعویٰ کیا کہ ’صوبے میں ان کی حکومت رہی لیکن کوئی جائیداد نہیں بنائی، اگر کوئی ہمارے کے خلاف کرپشن ثابت کردے تو سرے عام پھانسی لگا دی جائے‘۔

اس موقعے پر امیر حیدر خان ہوتی نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی سیاست پر تنقید کی کہ ان کی سیاسی وابستگیاں مسلسل تبدیل ہوتی رہتی ہیں اور ان کے خلاف قومی احتساب بیورو میں تین کیس زیر سماعت ہیں۔


یہ خبر 19 مارچ 2018 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں