سپریم کورٹ میں سرکاری افسران اور ججوں کی دوہری شہریت کے مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے دوہری شہریت چھپانے والے 147 سرکاری افسران کو نوٹس جاری کردیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے دوہری شہریت کے حامل افسران کو شہریت ظاہر کرنے کے لیے 10 دن کی آخری مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ شہریت ظاہر کرنے والوں کو کوئی سزا نہیں ہوگی۔

آج چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سرکاری افسران اور ججوں کی دوہری شہریت کے حوالے سے سماعت کی۔

سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک لاکھ 72 ہزار 8 سو 40 افراد کا ڈیٹا حاصل کیا۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت کیس: افسران کو شہریت ظاہر کرنے کیلئے 10 دن کی آخری مہلت

انہوں نے بتایا کہ 616 افراد نے رضاکارانہ طور پر دہری شہریت ظاہر کی جبکہ 147 افسران نے دہری شہریت چھپائی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 691 افراد ایسے ہیں جو سرکاری افسران کے زیر کفالت ہیں اور 6 سرکاری افسران غیر ملکی قومیت رکھتے ہیں۔

ڈی جی کے مطابق قومی احتساب ادارے (نیب) کے عدنان محمود اور فیصل آباد ٹیکسٹائل یونیورسٹی کی بینا کھرل غیر ملکی قومیت رکھتی ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کوئی غیر ملکی سرکاری ملازمت کر سکتا ہے۔

عدالت نے دوہری شہریت چھپانے والے 147 سرکاری افسران، سرکاری افسران کے زیر کفالت 291 افراد کو نوٹس جاری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: دوہری شہریت کیس: سپریم کورٹ کی نو منتخب سینیٹرز کو ووٹ ڈالنے کی اجازت

دہری شہریت چھپانے والے 147 افسران کے محکموں اور 291 سرکاری افسران کے محکموں کو بھی نوٹس جاری کیا۔

عدالت نے متعلقہ افسران سے متعلق دو قومی انگریزی و اردو اخبارات میں اشتہار دینے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 29 مارچ تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ رواں ماہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے الیکشن کمیشن کو دوہری شہریت رکھنے والے 5 سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روک دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں