کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے دودھ کی فی لیٹر قیمت 94 روپے مقرر کردی۔

سندھ ہائی کورٹ میں دودھ کی قیمت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے دودھ کی قیمت 94 روپے فی لیٹر مقرر کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ دودھ کی نئی قیمت کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شبیر شاہ نے کہا کہ 94 روپے سے زائد قیمت پر دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے، اب بھی اطلاعات آرہی ہیں کہ شہر میں دودھ 100 اور 115 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے ڈبے کے دودھ کی فروخت پر پابندی عائد کردی

کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے صرف 11 فوڈ انسپیکٹرز ہیں، ایک کروڑ 65 لاکھ کی آبادی کے شہر میں گیارہ فوڈ انسپیکٹرز کیسے معاملات کو جانچ سکتے ہیں، لہٰذا کے ایم سی کو مزید فوڈ انسپیکٹرز بھرتی کرنے کا حکم دیا جائے۔

عدالت نے (کے ایم سی) میں نئے فوڈ انسپیکٹرز بھرتی کرنی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ میئر کراچی اور متعلقہ ادارے فوڈ انسپیکٹرز کی تعیناتی یقینی بنائیں۔

عدالت نے کمشنر کراچی کو دودھ کی قیمت کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں سپریم کورٹ نے ملک بھر میں دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے بھینسوں کو لگائے جانے والے ٹیکوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔

چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے بھینسوں کو لگائے جانے والے انجیکشن سے کینسر جیسی بیماریاں پھیل رہیں ہیں جبکہ ڈبے کے دودھ میں کینسر کا سبب بننے والا فارملین کیمکل کی موجودگی بھی پائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دودھ کی فی لیٹر قیمت میں 5 روپے اضافہ

عدالتی پابندی کے بعد سے دودھ فروش قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کر رہے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قیمت پر دودھ فروخت کرنے سے انہیں مالی نقصان کا سامنا ہے۔

یکم اپریل 2017 کو کراچی انتظامیہ نے دودھ کی فی لیٹر قیمت 5 روپے بڑھا کر 85 روپے فی لیٹر مقرر کی تھی۔

قیمت میں اضافے کا فیصلہ کمشنر کراچی کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں