سوات: پاکستان میں خواتین کی تعلیم اور انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد کرنے والی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے ساڑھے 5 سال بعد اپنے آبائی علاقے مینگورہ کا دورہ کیا جہاں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی اپنے والدین اور بھائی کے ہمراہ سوات کے علاقے مینگورہ میں موجود اپنے آبائی گھر پہنچی جہاں ان کے دوست اور رشتہ دار ان کا انتظار کر رہے تھے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ملالہ یوسف زئی اپنے گھر میں داخل ہوتے ہی آبدیدہ ہوگئیں۔

— فوٹو، اے ایف پی
— فوٹو، اے ایف پی

ملالہ یوسف زئی آرمی ہیلی کاپٹر میں اسلام آباد سے مینگوہ پہنچی جبکہ اس موقع پر علاقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ نے سوات گلی میں آل بوائز کیڈٹ کالج کا بھی دورہ کیا، جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب بھی ان کے ہمراہ موجود تھیں۔

ملالہ یوسف زئی کے قریبی رشتہ دار محمود الحسن کا کہنا تھا کہ ملالہ اپنے دورے کے دوران علاقے میں موجود اپنے رشتہ داروں اور دوستوں سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔

ملالہ یوسف زئی کی 5 سال بعد پاکستان آمد

خیال رہے کہ نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی ساڑھے 5 سال بعد 28 اور 29 مارچ کی درمیانی شب اپنے والدین کے ہمراہ پاکستان پہنچی تھیں۔

29 مارچ کو وزیراعظم ہاؤس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ پاکستان واپس آنا ان کا خواب تھا جس کے بارے میں وہ پچھلے پانچ سالوں سے سوچ رہی تھیں۔

پاکستان میں اپنے دورے کے دوران 30 مارچ کو نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں ملالہ یوسف زئی نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اپنی تعلیم مکمل ہونے کے بعد وطن واپس آجائیں گی۔

ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ ’2012 اور آج کے پاکستان میں بہت فرق ہے، ملک میں چیزیں مثبت ہو رہی ہیں، لوگ متحد ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بھی واپس آرہی ہے، یہ سب چیزیں بہت مثبت ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وطن واپس آجائیں گی اور یہاں بچیوں کی تعلیم کے لیے کام کریں گی، کیونکہ یہ ان کا بھی ملک ہے اور اس پر ان کا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کا ہے۔

طالبان کا ملالہ یوسف زئی پر حملہ

یاد رہے کہ ملالہ یوسف زئی کو 2012 میں سوات میں اسکول سے واپسی پر حملہ کرکے زخمی کردیا گیا تھا، اُس وقت ان کی عمر صرف 15 برس تھی، انھیں خواتین کی تعلیم کے لیے آواز اٹھانے پر نشانہ بنایا گیا تھا۔

ملالہ یوسف زئی کو ابتدائی طور پر پاکستان میں ہی طبی امداد دی گئی تھی تاہم بعد میں انھیں برطانیہ کے ہسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔

2014 میں ملالہ کو صرف 17 سال کی عمر میں امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔

اگست 2017 میں ملالہ نے دنیا کی مشہور جامعات میں سے ایک برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا، جہاں وہ سیاست، فلسفہ اور معاشیات کے مضامین پڑھ رہی ہیں۔

ملالہ یوسف زئی مسلسل تین سال دنیا کی بااثر ترین شخصیات کی فہرست میں بھی شامل رہیں۔

مزید پڑھیں: ملالہ یوسف زئی برطانیہ کی 150 بااثر خواتین میں شامل

عالمی سطح پر لڑکیوں کی تعلیم کے لیے خدمات پر ملالہ کو گزشتہ سال کینیڈا کی اعزازی شہریت بھی دی گئی۔

گزشتہ سال اپریل میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے انہیں اپنا سفیر برائے امن مقرر کیا۔

اس کے علاوہ بھی وہ عالمی سطح پر متعدد ایوارڈز و اعزازات حاصل کر چکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں