جسمانی وزن کم کرنا چاہتے ہیں ؟ تو ہوسکتا ہے کہ بیشتر افراد اس مقصد کے لیے مصنوعی مٹھاس یا اسکرین پر مشتمل ڈائٹ غذاﺅں کا انتخاب کریں، مگر ایسا کرنا نہ صرف مقصد میں ناکامی کا باعث بنتا ہے بلکہ ذیابیطس کا شکار بھی بنا سکتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

جارج واشنگٹن یونویرسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ مصنوعی مٹھاس کا اکثر استعمال میٹابولک سینڈروم (ذیابیطس اور امراض قلب سے قبل کا مرض) کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

مزید پڑھیں : وہ حیرت انگیز غذائیں جو ذیابیطس کا شکار بنادیں

میٹابولک سینڈروم مختلف امراض جیسے ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ شوگر، نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی اور توند کی چربی کا مجموعہ ہوتا ہے۔

ہر مرض ہی اپنی جگہ صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے تاہم اگر ان میں سے 3 اکھٹے ہوجائیں تو امراض قلب کا خطرہ دوگنا جبکہ ذیابیطس کا 3 سے 5 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

اگر متاثرہ شخص پہلے ہی موٹاپے کا شکار ہو تو اس کے لیے یہ خطرہ اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے اس تحقیق کے دوران کئی چیزوں کا جائزہ لیا اور ان کا کہنا تھا کہ اسٹیم سیل ریسرچ سے معلوم ہوا کہ مصنوعی مٹھاس خلیات میں چربی کے اکھٹا ہونے کا امکان بڑھاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ذیابیطس کی خاموش علامات اور بچاؤ کی تدابیر

اسی طرح محققین نے مصنوعی مٹھاس استعمال کرنے والے 18 افراد کے نمونے اکھٹے کیے، جن میں سے 14 موٹاپے کے شکار تھے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ مصنوعی مٹھاس فیٹ سیلز میں شکر کے استعمال کو بڑھا دیتی ہے جبکہ چربی بنانے والے جینز کو بڑھاتی ہے، جو کہ میٹابولک سینڈروم کا خطرہ بڑھانے والا عنصر ہے۔

اس تحقیق کے نتائج Endocrine سوسائٹی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پیش کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں