سعودی فرمانروا کا فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو میں فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کو دہرا دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق شاہ سلمان کی جانب سے یہ عزم ان کے بیٹے اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اس بیان کے بعد دہرایا گیا کہ اسرائیلیوں کو اپنے وطن کا حق حاصل ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی نے کہا کہ ’شاہ سلمان نے امریکی صدر سے گفتگو میں فلسطین کے معاملے پر سلطنت کی ثابت قدم پوزیشن کو دہرایا اور کہا کہ فلسطینی عوام کو آزاد ریاست کا قانونی حق حاصل ہے جس کا دارالحکومت یروشلم ہوگا۔‘
شاہ سلمان نے مشرق وسطیٰ امن عمل کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ غزا میں مظاہروں کے دوران اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 17 فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا۔
سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان کوئی باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں، تاہم پس منظر میں حالیہ چند برسوں میں ان کے تعلقات بہتر ہوتے نظر آرہے ہیں، جسے دونوں ایران کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے ضروری قرار دیتے ہیں۔
اسرائیل کا فلسطین سے تنازع طویل عرصے سے مکمل مفاہمت کی راہ میں رکاوٹ بن کر سامنے آتا رہا ہے، لیکن ریاض اب بھی فلسطینیوں کے خودمختاری کے دعوے کی حمایت کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کے کئی عرب اور مسلم ریاستوں کے ساتھ’خفیہ‘ روابط کا انکشاف
تاہم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس حوالے سے ریاست کی پوزیشن میں واضح تبدیلی لاتے ہوئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیلیوں کو اپنے وطن کا حق حاصل ہے۔
انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہودیوں کو ان کے آبائی ملک کے حصے میں ایک قومی ریاست کا حق ہے؟
اس پر محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ ہر جگہ پر ہر شخص کو ایک پر امن قوم کے تحت رہنے کا حق حاصل ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میرا ماننا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو یہ حق ہے کہ ان کے پاس اپنی زمین ہو لیکن ہمیں ہر کسی کے لیے استحکام کو یقینی بنانے اور تعلقات بہتر رکھنے کے لیے ایک پُر امن معاہدے کی ضرورت ہے‘۔
خیال رہے کہ 2002 سے سعودی عرب، اسرائیل اور فلسطین تنازع کے لیے دو ریاستی حل کے لیے کردار ادا کرتا رہا ہے اور آج تک کسی سعودی حکام نے اس چیز کو تسلیم نہیں کیا کہ اسرائیل کو کسی زمین کا حق حاصل ہے۔